سائوتھ امریکہ کے چوبیس سالہ دانیال پیٹرشن کو جہاز سے باہر لا کر اس کا موبائیل چیک کیا گیا،اس سے پوچھ گچھ کی گئی اسکی وجہ یہ تھی کہ ایک ہمسفر مسافر خاتون اسکی برائون رنگت اور جلد کے نقش و نگار دیکھ کر ڈر گئی تھی ۔
دانیال نے بتایاکہ یہ ا سکے لیے بہت تلخ تجربہ تھا یہ واقعہ جمعرات کی شام کو پیش آیا جب دانیال تھورپ کے ہوائی اڈے سے ایمرسڈیم جانے والی فلائٹ میں سوار تھا۔ساندنس کے رہائشی پیٹرشن نے بتایا کہ یہ سب کچھ ا سکے لیے بہت تلخ تھا۔جہاز میں پانچ پولیس والے آئے۔جس میں سے دو کے پاس ا صلحہ بھی تھا۔وہ اسے ائیر پورٹ لے گئے اور اس سے اسکا پس منظر پوچھا اور اسکی جلد پر بنے نقش و نگار کا مطلب پوچھا۔اسکا سامان دوبارہ چیک کیا گیا۔
وہ جہاز سے لیٹ ہو گیا ۔اسے اپنی دوست سے روم میں ملنا تھا۔شکائیت لگانے والی ہم سفر خاتون سے اس کی مختصر بات چیت ہوئی تھی جس میں اس نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس کے ہاتھ میں کوئی سامان نہیں تھا۔ اس بات پر اس عورت نے اسے مشکو ک جان کر کاک پٹ کا دروازہ بجایااور جہاز کو واپس لا کر اس سے تفتیش کی گئی ۔
اوسلو میں ایک اور اٹھائیس سال کاجان ایگل بھی پولیس کی تفتیش کا نشانہ بنا۔وہ جاگنگ کرتاہوا سومنگ سنٹر نہانے جا رہاتھا کہ اچانک پیچھے سے اسے کسی نے دبوچ لیا۔یہ پولیس تھی ۔پولیس اسے دیوار کے پاس لے گئی اور اس سے سوالات کرنے لگی ۔لوگ اکٹھے ہو گئے تب پولیس کو کچھ احساس ہوا۔پولیس نے اسے چھوڑ دیا۔تاہم جان ایگل کا کہنا ہے کہ میں اپنے آپکو اوسلو میںمحفوظ سمجھتا ہوں یہ جو کچھ ہوا پولیس کا فرض تھا۔
اوسلو کے مضافات میں ایک پاکستانی ریستوران کے مالک سے بھی پولیس نے گاڑی روک کر پوچھ گچھ اور تفتیش کی۔