…. !”
زبیر حسن شیخ
شیفتہ کا برقی پیام آتے ہی ہوش و حواس گم ہوگئے … لکھ بھیجا…… “وہ خطرناک رہا ہوکر آرہا ہے، اپنا اور اپنے اہل خانہ کا بچاؤ کیجیے !… ہم سوچ میں پڑ گیے اور آنا فانا اخبارات کا ایک ایک گوشہ چھان مارا… تصور میں علاقے بلکہ شہر کے غنڈوں کی فہرست مرتب کر لی .. عزیزواقارب اور پاس پڑوس سے پوچھا کہ اپنے علاقہ کا کونسا غنڈہ جیل گیا تھا ……. کسی نے ببلو قاتل کا نام لیا تو کسی نے پیدرو لٹیرے کا.. تو کسی نے لالہ افیمچی کا .. ہم تفتیش میں سارے محلہ کا ایک چکر بھی لگا آئے، اور حجام سے لے کر قصائی تک سب سے ملکر غنڈوں کی ایک فہرست بھی بنا لی…. لیکن کوئی سراغ ہاتھ نہ آیا …دوسرے چکر میں کرانہ کی دکان پر پوچھا تو ایک لمحہ ایسا محسوس ہوا کہ سراغ مل گیا ہے … کیونکہ دکان پر کسی سوامی دادا کے متعلق کچھ معلومات موجود تھی…… لیکن دکاندار اور گا ہکوں کی چیخ پکار میں کچھ سمجھ نہیں آرہا تھا .. وہ بھی گرانی اور ذخیرہ اندوزی پر رو رہا تھا اور کہہ رہا تھا … .. اچھے دن آگیے ہیں “سورگ باشیوں” کے لئے …. جلدی جلدی ہاتھ چلاو .. ایک گا ہک نے کہا جناب ملکی سطح پر دیکھیے کو ئی ہوگا .. پڑوس کے مشرا جی نے کہا کہ ہو نا ہو انکی مراد سابق وزیر قانون سوامی سبرامنیم سے ہو…. لیکن ہم نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ انکے متعصبانہ افکارات اور ان کی فرقہ پرست ذہنیت پر جب کانگریس انہیں جیل نہیں بھیج سکی تو موجودہ بی جے پی حکومت جس کے وہ پٹھو ہیں انہیں کیا جیل بھیجے گی …ذرائع ابلاغ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ایجنٹ ہیں اور انکے پاس اب کرنے کو شر انگیزی کے کام ہی رہ گئے ہیں … قانون کی دیوی ایسے لوگوں کے گھر کی لونڈی ہوتی ہے … اسلیے انکی رہا ئی کا کو ئی جواز نہیں بنتا…. درزی ماسٹر کے پاس جا کر تفتیش کی تو کہنے لگے حضور مودی کے خاص الخاص امیت شاہ ہونگے، سیاسی غنڈہ گردی میں ان کا بڑا نام تھا ، جو بزور سیاست مٹا تو دیا گیا ہے لیکن مظلوم اسے چھوڑیں گے نہیں ….. درزی ماسٹر کے ماتحت نے قینچی چلاتے ہوئے کہا…. امیت شاہ تو کب کا جیل سے رہا ہوگیا ہے ، اور اپنے سیاسی خاندان کے لئے اٹھائی گئی تکالیف کے عوض میں اسے اب پارٹی کا صدر بنا دیا گیا ہے… مایا کوڈوانی ہوگی جو اخبارات کے مطابق گجرات فسادات کے جرم میں جیل میں ہے اور رہا ہوکر آنے والی ہے … ہم نے کہا جناب پیغام میں ذکر کسی مرد کا کیا گیا ہے… ہماری بات سن کر سلا ئی میں منہمک ایک کاریگر کے کان کھڑے ہوگئے….. اور سلائی کی رفتار ڈھیلی کر انہوں نے کنکھیوں سے دیکھا ، دھاگے کو ” اسپولر ” سے کھینچ کر نوک کو ہونٹوں سے تر کیا اور مشین کی سو ئی میں مہارت سے داخل کردیا ، پھر مشین کو رفتار دے کر کہنے لگے … جناب، کانگریس پارٹی کے چند سیاسی غنڈے بھی رہا ہونے والے تھے اور ان میں ہمارے علاقے سی بھی ایک تھا.. نام یاد نہیں رہا… بلکہ ایک دو ایس پی اور بی ایس پی پارٹی سے بھی ہیں .. یک نہ شد دو شد ، ترپائی کرتے ہوئے ایک نوجوان کہنے لگا … حضور کانگریس کے قد آور لیڈر نٹور سنگھ کے متعلق افواہیں گشت کر رہی ہیں… جب سے اپنے ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے امریکہ کے متعلق کھلے عام کہہ دیا کہ وہ جس حکومت اور جس لیڈر کو چاہے ختم کروا سکتا ہے اور کرواتا آیا ہے….. اور یہ بھی کہ سابق وزیر اعظم ہند پرامریکہ نے ہی دباؤ ڈال کر ان کی وزرات خارجہ کی کرسی گرا دی تھی …جناب، امریکہ کی طرح عالمی پیمانہ کا کوئی خطرناک غنڈہ ہوگا…. درزی ماسٹر نے اسے ڈانت کر خاموش کردیا اور کہا .. جناب اب بی جے پی کی حکومت ہے اور کسی خطرناک غنڈے کا جیل سے چھوٹ کر آنا مزید خطرے کا باعث کیسے ہوگا… توگڑیا اور سنگھل جیسے بد زبان صبح شام غنڈہ گردی کرتے ہیں اور زہر افشا نی کرتے ہیں ….اور اس کے علاوہ بے جے پی کی رہنما پارٹی آر ایس ایس کے جھنڈے تلے کچھ کم غنڈہ پارٹیاں موجود ہیں کیا… مہاراشٹرا کی زعفرانی پارٹی کو ذرائع ابلاغ میں سب سے بڑی غنڈہ پارٹی کہا جاتا ہے ….ہم نے کہا جناب، ہمارا کسی سیاسی غنڈے سے بھلا کیا تعلق ہو سکتا ہے، ہم لوگ پڑھے لکھے نفیس، روادار اور امن پسند لوگ ہیں …… کہا پورا ملک ہی غنڈوں میں گھرگیا ہے تو آپ کہاں سے بچ سکتے ہیں..اب رواداری کی چادر اوڑھ کر گھر جائیے …اور بے سکون ہوکر رہیے .. ہر کو ئی اب ایسے ہی رہتا ہے….
ہم تھک ہار کر محلے کے نکڑ پر نان با ئی کے پاس جا پہنچے… اس سے پوچھا تو کہنے لگا حضور رمضان میں افطاری کے بعد دھندے کا وقت شروع ہوتا ہے اس لئے آگے کہیں پوچھ لیجیو، آج چاند ہوگیا تو کل سے ویسے بھی دھندہ ٹھپ ہونے والا ہے …. ایک یہی تو مہینہ ہوتا ہے جب قوم پورے سال کی کسر پوری کرتی ہے، اور رت جگے کا لطف اٹھا کر رات بھر باہر کھاتے پیتے رہتی ہے ….سوچیے ذرا ر…رمضان میں گھروں میں کھانا پکانا کتنا معیوب ہوتا ہے…. اور جناب آج تو ویسے بھی فرصت نہیں…. ہم نے کہا بھا ئی ہم اسی لئے گھر سے نکلے ہیں اور پریشان ہیں ….. یہ سنتے ہی اس نے پینترا بدلہ اور کہنے لگا ….. لو جی ذرا صبر نہیں ہے قوم کو کہ چار چھ روزے زیادہ ہی رکھ لیتی.. اماں کچھ دن رمضان زیادہ چل گیا تو کیا قیمت آجا ئیگی اور اگر بھی آجائے تو اس گرانی سے کم کیا ہو گی… ویسے آپ غنڈوں کے متعلق کیوں پوچھ رہے ہو … ہم نے کہا اب آپ کیا سمجھیں گے جب ہم خود ہی سمجھ نہیں پارہے…… کسی خطرناک ذلیل غنڈے کی رہا ئی کی ہمیں اطلاع ملی ہے کہ وہ آج رات دیر رہا ہو جائیگا…. اور ہمارے اور ہمارے اہل خانہ کے لئے پریشانی کا با عث بنے گا.. اس نے پوچھا .. جناب آپ نے ایسا کیا کیا ہے ؟ ….. ہم نے کہا .. بھا ئی ہم نے کیا کیا ہے .. کبھی کسی سے ہما ری کوئی دشمنی نہیں رہی … اس نے آگ لگا ئی اور توے کو چولہے پر پٹک کر بولا.. جناب سب ایسا ہی بولتے ہیں….. اب کسی نہ کسی سے تو دشمنی لی ہوگی نا …. اب کوئی اتنا بھی شریف اور پاک پاز تو نہیں ہوتا آج کے دور میں… ہم نے اسے خشمگیں نگاہوں سے گھورا.. اس کی سرد مہری پر کوئی اثر نہیں ہوا.. کہنے لگا …. ذرا یاد کیجیے ……آپ نے رمضان سے پہلے کیا کچھ کیا ہے … ارے کچھ نہیں تو ایک گناہ تو کیا ہوگا کہ کسی غنڈہ پارٹی کو ووٹ ڈالا ہوگا … چلیے کچھ نہیں تو ہمارے پیٹ پر لات مار کر بال بچوں کو میکڈونلڈ، پتزا ہٹ اور کے ایف سی کھلایا ہوگا…. اب ان میں حرام نجس جانور کی چربی ہونے میں کو ئی شبہ ہے کیا آپ کو .. اگر ہے تو چیک کر لیجیے… وہ کیا کہتے ہیں E481…کا کوڈ.. ….کہیں تو ابھی موبائل پر انٹرنیٹ کھول کر دکھلا دوں ..ہم نے تعجب سے اسے دیکھا…..اس نے تیل کی بوتل توے پر خالی کی اور گو یا ہوا …. اب ذلیل غنڈے آپ جیسوں کے پیچھے نہیں پڑیں گے تو کیا ہم جیسے شریف لوگ کے پیچھے پڑیں گے .. اب رہیو انکے خوف میں مبتلا ہوکر…جس سے ڈرنا چاہیے اسکا تو کوئی خوف ہی نہیں ہے… پھراس پر ستم یہ کرتےہو کہ یہودیوں کے دھندے کو دن دونی رات چوگنی ترقی دینے میں انکا ہاتھ بھی بٹاتے ہو …..فلسطین کے معصوم بچوں کے لئے اتنا بھی نہیں کرسکتے آپ، کہ یہودی تجارت اور ان کی اشیا کا بائیکاٹ کرتے..اما ں عارضی ہی سہی …ذرا خواہشات پر قابو پالیتے .. اماں پورا رمضان گزر گیا قسم لے لو جو نیسلے ملک میڈ، کولا یا پیپسی خرید ا ہو…… آپ لوگوں نے تو بس سب کو خوب کوسا ہوگا…. یا دعاؤں میں شامل ہوکر زور زور سے آمین کہہ کر سوچا ہوگا چلو فرض ادا ہوگیا…. اماں بینک انٹرسٹ میں کہیں نہ کہیں تو آپ شامل ہوئے ہونگے …. ارے کچھ نہیں تو رمضان سے پہلے نمازیں قضا ضرور کرتے ہونگے .. .. عزیز و اقارب کو دھتکارا ہوگا…. ماں باپ کو رلایا ہوگا… ہم نے غصے سے پوچھا ہم ایسا سب کیوں کرنے لگے …. اور ان باتوں کا کسی غنڈے کی رہا ئی سے کیا تعلق ہے بھلا …. پوچھا واٹس اپ نہیں استعمال کرتے ہو کیا؟… آج کا خاص میسیج نہیں دیکھا… نان با ئی کے منہ سے واٹس اپ کا سن کر ہم نے اسے غصے اور حیرت کے ملے جلے تاثرات سے دیکھا …
نان با ئی بھی کمبخت بڑا کائیاں نکلا…… تاثرات سمجھ کر فورا کہنے لگا… اب یہ نہ کہیو واٹس اپ کیوں استعمال کر رہے ہو، یہ بھی تو ایک یہودی کا ہی ہے … تو اماں وہ یہودی بھی ہما رے تیل کی دولت استعمال کررہے ہیں…. چاہے امریکہ کے طفیل حاصل کررہے ہوں لیکن ہے تو ہمارا ہی نا .. اور ویسے اس واٹس اپ کے استعمال نہ کرنے سے انہیں ہم وہ سبق تو نہیں سکھا سکتے جو انکے کھانے پینے کی اشیا کی خریداری بند کر کے سکھا سکتے ہیں… اماں عقل کے ناخن نہیں ہیں کیا… بے ساختہ ہماری نگاہ اپنی انگلیوں کی طرف اٹھ گئی جس کا رخ ہمیشہ مخالف سمت میں ہوتا ہے…. ہم نے سوچا عجب زمانہ آگیا ہے …. اہل علم و ادب کو پتہ ہی نہیں کہ عام انسان کتنا سمجھدار ہو چلا ہے.. کرشن چندر جیسے قلم کاردنیا سے رخصت کیا ہوئے اب افسانوں میں حقیقی کرداروں کی جگہ باقی ہی نہیں رہی …انکا داخلہ تخیل کی دنیا میں بند کرد یا گیا ، اسی لئے سارے کردار پھس پھسے لگتے ہیں، ادب معاشرے کا آئینہ دار ہی نہ رہا .برا یے ادب ہو کر رہ گیا ہے ….ہم نے نان با ئی سے پوچھا، وہ خاص میسیج کیا ہے … کہا، لو جی کر لو بات… یہ کہتے ہوئے صفا ئی کرنے والے لڑکے کو آواز دے کر بلالیا اور کہا… “ابے چھوٹو تیرے موبائیل پر وہ کیا میسیج آیا تھا …..ذرا پڑھکر ان صاحب کو سنا” .. چھوٹو نے کسی روبوٹ کی طرح موبائل نکالا اور مشا قی سے اس پر انگلیاں پھیرتے ہوئے کہا.. استاد یہ لیجیے مل گیا .. لکھا ہے ….” وہ خطرناک رہا ہوکرآ رہا ہے، اپنا اور اپنے اہل خانہ کا بچاؤ کیجیے !”… ہم نے حیرت سے نان با ئی کو مخاطب کیا کہ یہ پیام آپ لوگوں کو کیسے آیا ہے … اس نے ہنس کر کہا … کیوں حضور ہم لوگ انسان نہیں ہے کیا؟… یا آپ لوگ ہمیں مسلمان ہی نہیں سمجھتے؟… ہم نے کہا ہمارا یہ مطلب نہیں تھا بھائی… اس نے کہا ایک دنیا کو یہ پیام آیا ہے … اور اسے آگے بڑھانے کی درخواست بھی کی گئی ہے …. اماں آپ جیسے پڑھے لکھے لوگوں کا یہی تو مسئلہ ہے کہ سلام پھیرا اور اٹھ کر مسجد سے چلتے بنے … جماعت کا مطلب ہی نہیں سمجھتے.. اسی لئے تتر بتر ہورہے ہیں….. بلکہ چند لوگ تو ایکدوسرے کو گھورتے ہوئے اکڑ کر نکل جاتے ہیں.. صاحب ایسا لگتا ہے آپس میں محبت تو دور رحم بھی ختم ہوگیا ہے… مسجد سے نکلنے والے مجمع کی طرف ذرا دیکھ لیجیو، اکثر لوگوں کے چہرے یہی بتاتے ہیں کہ یہ سب ایکدوسرے سے لاتعلق ہی نہیں بلکہ چند ایک تو آپس میں کٹر دشمن لگتے ہیں .. اور اگر ملتے بھی ہیں تو صرف انہیں سے جن سے کچھ کام ہو.. یا ہم رنگ و ہم لباس ہو ….اماں لوگوں سے باہر مصافحه کیجیو ….. ایکدوسرے کا حال چال ہی پوچھ لیجیو ….. کچھ نہیں تو مسکرا کر ایکدوسرے کو دیکھ لیجیو … اور ذرا دیر رک کر بیان سن لیجیو …. کیا ہورہا ہے اور کیا کچھ ہونے والا ہے معلوم کرلیجیو .. ہم نے کہا بھا ئی اب پہلیاں نہ بجھاؤ اور بتاؤ کہ حقیقت کیا ہے … کہنے لگا … لو کر لو بات ..اماں… حقیقت خود کو منوا لیتی ہے ، مانی نہیں جا تی ….بہانہ کرنے والوں سے آنا کا نی نہیں جا تی ….. اس نے پھر سے آگ لگائی اور دوسرے دہکتے چولہے کو ہماری طرف کھسکا دیا اور کہنے لگا ….. اب اس میں کیا جلانا اور کیا بجھانا …. آپ کو نہیں پتا رمضان ختم ہوتے ہی ذلیل شیطان کی رہا ئی ہوگی ، جسے رمضان میں پاپند سلا سل کر دیا جاتا ہے تاکہ ہم جیسے شریفوں کو ستانا بند کردے ….. یہ سنتے ہی ہم نے ایک ٹھنڈی سانس کھینچی اور باہر نکل آئے.. اور فورا شیفتہ کو فون لگایا اور کہا حضور ذرا اس پیام کی تشریح ہی کردیتے آپ …. خوامخواہ ہم کسی غنڈے کے خوف سے پریشان ہوتے پھر رہے ہیں اور سبکی اٹھا نی پڑی وہ الگ…. فرمایا .. عید کا چاند مبارک ہو… چاند کی دعا پڑھیے…. ہم نے پوچھا یہ بتائیے اگر شیطان رمضان میں قید کر دیا جاتا ہے تو پھر یہ شر و فساد کون کرواتا ہے … کون انسان کو بہکاتا ہے….. فرمایا…. انسانوں میں بھی شیطان ہوتے ہیں … کیا رمضان میں قرآن پر غور نہیں کیا آپ نے.. آپ تو کہہ رہے تھے اس رمضان میں قرآن کا ایک دورہ ہونا طے ہے… اگر نہیں کیا تو جاکر ابھی کرلو .. فورا جاو اور خود کو اور اپنے اہل خانہ کو اس ذلیل ملعون سے بچاو … یہ غنڈوں سے زیادہ خطرناک ہے، خاصکر ان کے لئے جنہوں نے کلمہ پڑھکر اسکی مخالفت کااعلان کیا ہے.. اور یہ انسانوں کے بھیس میں بھی موجود ہوتا ہے..بلکہ انکی نس نس میں، انکے خون میں سما سکتا ہے ..اور اپنے نقوش ثبت کرسکتا ہے ..پھر اسے انسان کے سر پر سوار ہونے کی ضرورت با قی نہیں رہتی.. اس کی عارضی غیر حا ضری یا قید سے بھی اس کا کام چلتا رہتا ہے ….جو انسان کے اندر کا شیطان کرتا رہتا ہے …