پچھلے بیس برسوں کے دوران نارویجن قوم نے اپنے مالیاتی امور میںاس قدر ذیادہ خود اعتمادی کا مظاہرہ نہیں کیا جس قدر اب ظاہر کر رہے ہیں۔نارویجن لوگ اپنی ذاتی آمدن پر انتہائی بھروسہ کرتے ہیں یہ بات نارویجن فنانس کی CEO Idar Kreutzer نے ایک گفتگو میں کہی۔
نارویجن گیلپ سروے کے ادارے نے مقامی افراد کی توقعات کے بارے میں ایک سروے ترتیب دیا ہے جو ہر چار ماہ کی کارکردگی کو ریکارڈ کرتا ہے۔اس سروے کے مطابق نارویجن افراد کو اپنی ذاتی آمدن پر جتنا ذیادہ اعتماد ہے وہ پچھلے برس سے بہت ذیادہ ہے۔
ناروے میں کم سود اور مقررہ تنخواہوں کی وجہ سے آمدن میں جو اضافہ ہو اہے اس کی وجہ سے مقامی پراپرٹی کی قیمتیں بھی بڑہی ہیں۔اگرچہ لوگوں کو اپنی ذاتی آمدن پر اعتماد ہے سروے کے مطابق لوگ پھر بھی رقم جمع کرتے ہیں۔اعدادو شمار کے مطابق نارویجن اپنی آمدن کا دس فیصد حصہ جمع کرتے ہیں۔
کراتزیا رقم بچانے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہتی ہیں کہ جب لوگوں کو ذیادہ آمدن ہوتی ہے وہ ضرورت کے وقت کے لیے رقم پس انداز کرلیتے ہیں۔اس لیے کہ بین الاقوامی سطح پر مالیاتی امور میں بے یقینی ہے اور بیروزگاری بھی ہے۔ تیسری وجہ قرضہ ہے جو اتارنا ہوتا ہے۔یہ ایک صحتمند معاشرتی رجحان ہے۔