غزل۔۔۔ فریدہ لا کھانی (سڈنی، آسٹریلیا
لمحو ں کے کرب میں ہے عکسِ جمال تیرا
را حت کی دے بشارت شا ید خیا ل تیرا
لمحو ں کے کرب میں ہے عکسِ جمال تیرا
کیا تیری چشم نے بھی اب اعتبار کھو یا
مبہم سا لگ رہا ہے ہر اِک سوال تیرا
مجھ سے چھپا رہا ہے تو حال اپنا لیکن
آ ئینہ جان لیگا جو کچھ ہے حال تیرا
زنجیرِپا ہو ئی ہیں مجبو ر یا ں ہما ری
تقد یر میں نہیں ہے شا ید و صال تیرا
ہو تا ہے ہر تغیر مر ضئی رب سے پیدا
وہ ہو کمال میرا ، یا ہو کمال تیرا
تیری طلب کے جذ بے پا کیز ہ تر ہیں پھر بھی
حا لات کہہ رہے ہیں ملنا محال تیرا