editor on میری دو دنیائیں: ایک عشق، ایک تحفظ: “اسی لیے میرا خواب ہے کہ ناروے میں رہتے ہوئے بھی اپنے گاؤں میں ایک “سینٹر آف ایکسیلنس”قائم کروں— جہاں…” اپریل 19, 14:10
شازیہ عندلیب on وقت کے پار ( قسط نمبر ایک): “لا جواب بہت زبردست پر سرار کہانی ۔۔۔ وقت کے دھارے پہ بہتی —ساعتوں کی لہروں پہ ابھرتی ڈوبتی نائو…” اپریل 19, 13:20
Shahla Gondal on میری ہم جولیاں: “آپ لکھنے والے نہیں دیکھنے اور سننے والے دور میں ملے ہیں نظم کو دوبارہ پڑھئیے 😍” اپریل 17, 06:08
بوند دل میں جو لہو کی ہے اُسے آنکھ تک لا کے سرِ راہگزر انگنت شمعیں جلا رکھی ہیں وقت ایسا نہ کبھی آئے مگر اپنے کاندھوں کے لئے اپنے ہاتھوں سے صلیبیں بھی سجا رکھی ہیں احترامِ دل و دیدہ کا حوالہ ہم ہیں ۔ملالہ ہم ہیں! یہ قدم اب جو اُٹھے ہیں نہیں رُکنے والے جو بھی ہو جائے تہِ تیغ بھی یہ سر نہیں جھکنے والے وادیوں کو جو تر و تازہ و شاداب و جواں رکھتا ہے اپنی ثابت قَدَمی میں وہ ہمالہ ہم ہیں ۔ ملالہ ہم ہیں! ہر قدم ہم نے گواہی تری دی ہے تری عظمت کی قسم اے وطن تو نے دکھایا تھا جو اک خواب اسی خواب کی تعبیر ہیں ہم اِس قدر لا مُتَناہی نظر آتی ہے جو شب دیکھ لے اس شبِ یلدا کا اُجالا ہم ہیں۔ملالہ ہم ہیں!
Recent Comments