اردو زبان و ادب کی ترقی و ترویج کے احساس سے معمور، ذی علم سخن فہموں، باکمال سچے سخن گستروں اور ادیبوں کی منفرد تنظیم یعنی قطر کی قدیم ترین اردو تنظیم بزمِ اردو قطر (قائم شدہ١٩٥٩ئ) نابغۂ روزگار علمی و ادبی شخصیتوں کے ساتھ ‘ایک شام’ منانے کا اہتمام سہ ماہی پروگرام کے طور پر کر رہی ہے۔ بزمِ اردو قطر نے اس سلسلے کا پہلا پروگرام شاعر خلیج، جلیلِ دکن، جناب جلیل نظامی کے اعزاز میں ”ایک شام جلیل نظامی کے نام” ١٧ / اکتوبر ٢٠١٤ئ بروز جمعہ کی شام علامہ ابن حجر لائبریری، بن عمران ، دوحہ میں بہ عنوان ”معانی کو سمجھیے خوشبو” کا انعقاد کیا۔ جناب جلیل نظامی کی شاعری بقول موصوف
لفظ کو پھول، معانی کو سمجھیے خوشبو
سیرِ گلشن ہے عبارت مرے افسانے کی
بزمِ اردو قطر کے نو منتخب چیئرمین اور گزرگاہِ خیال فورم کے بانی و صدر اور اقبال اکیڈمی میڈل ایسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر فیصل حنیف خیال نے اس پُر وقار تقریب کی صدارت فرمائی جب کہ انڈیا اردو سوسائٹی کے سرپرست جناب مرزا عمران بیگ اور جناب محمد اعجاز شیخ بطورِ مہمانانِ خصوصی شریک ہوئے۔
جناب جلیل نظامی پچھلی تین دہائیوں سے قطر میں مقیم ہیںـ ذوقِ شعر ان کی فطرت میں شامل ہے ـ شاعری میں انھیں مجروح سلطان پوری اور والی آسی سے شرفِ تلمذ حاصل ہے ـ اردو، فارسی اور عربی میں بے پناہ درک رکھنے والے اس دور کے چند اہم شعراء میں جلیل نظامی کا نام بھی آتا ہےـ ان کی شاعری قدیم انداز اور روایتی اسلوب لیے ہوئے ہے لیکن ان کا اندازِ بیاں اور طرزِ تحریر ایسا ہے کہ پڑھنے والے کو پرانی اور نئی اچھی شاعری کے سارے محاسن اس میں نظر آ جاتے ہیںـ اندازِ بیاں اور اندازِ فکر ایسا کہ جو اساتذہ کی شاعری کا طرۂ امتیاز تھاـ الفاظ نگوں کی مانند یوں جڑتے ہیں کہ ایک ایک لفظ میں ایک ایک مضمون چھپا دکھائی دیتا ہےـ جناب جلیل نظامی، انڈیا اردو سوسائٹی کے بانی صدر ہیں۔ ٨٠ کی دہائی سے بطور شاعر اور مشاعروں کے منتظم اردو کے فروغ کا جذبہ لیے دامے، درمے، قدمے ،سخنے ہر صورت مستعد اور فعال ہیں۔
پروگرام کی ابتدائی نظامت بزمِ اردو قطر کے جنرل سکریٹری جناب افتخار راغب نے کی اور باضابطہ نظامت کے فرائض صاحبِ اعزازجناب جلیل نظامی کے دیرینہ دوست اور انڈیا اردو سوسائٹی کے نائب صدر و صاحبِ طرز شاعر جناب عتیق انظر نے انجام دیے۔بزمِ اردو قطر کے سرپرست اور دوحہ کی مشہور علمی شخصیت جناب مولانا عبد الغفار کی تلاوتِ کلام اللہ سے با برکت آغاز ہوا ۔ صدرِ بزمِ اردو قطر جناب محمد رفیق شاد اکولوی نے کثیر تعداد میں تشریف لائے با ذوق سامعین و شعراے کرام اور مختلف تنظیموں کے نمائندو ںکا تہہِ دل سے استقبال کیا۔ ابتدائی رسمی کاروائی کے بعد جناب جلیل نظامی نے اپنی ایک حمدِ باری تعالیٰ اور نعتِ رسولۖ اپنے پُر کیف ترنم میں پیش کر کے حاضرینِ بزم کو ایمانی اور روحانی کیف و سرور سے سرشار کرتے ہوئے اُن کے دل و دماغ کو پوری طرح اپنی طرف مرکوز کر لیا۔ حمد اور نعت کے چند اشعار ملاحظہ کریں:
وہ کون سی بستی ہے کہاں ایسی زمیں ہے
اُس قادرِ مطلق کا جہاں نور نہیں ہے
سوچو تو رگِ جاں سے بھی نذیک ہے لیکن
دیکھو تو بظاہر کہیں موجود نہیں ہے
مانا کہ خطاکار ہوں سو عیب ہیں مجھ میں
لیکن تری رحمت پہ بھروسہ ہے یقیں ہے
ذکرِ سردارِ پیغمبراں کیجیے
روح کو اپنی جنت مکاں کیجیے
مان کر حکمِ رب چل کے راہِ نبیۖ
خاک کو رشکِ کروبیاں کیجیے
جناب محمد رفیق شاد اکولوی کا شمار جہاں صفِ اول کے شعرا میں ہوتا ہے وہیں نثر نگاری میں بھی اپنی منفرد شناخت رکھتے ہیں۔ آپ نے جناب جلیل نظامی پر ایک بھر پور تعارفی مضمون بہ عنوان ” ہم سخن فہم ہیں غالب کے طرفدار نہیں ” پیش کیا اور ان کے فن اور شخصیت کے مختف پہلوئوں پر روشنی ڈالی۔ آپ نے فرمایا کہ جناب جلیل نظامی نے سو سے زیادہ بین الاقوامی مشاعروں میں شرکت کی ہے۔ قطر میں تشریف لائے بے شمار قدیم و جدید مہمان شعراے کرام نے ان کے کلام کو سراہا ہے جن کے ساتھ ان کو مشاعرہ پڑھنے کا موقع ملا۔ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جلیل نظامی کی شاعری میں جہاںزبان و بیان کا رچائو اور سلاست وروانی ہے وہیں حمد ونعت کے علاوہ غزلوں میں بھی قران و سنت اور دینی سرمایہ کی گہری چھاپ موجود ہے ، غمِ جاناں بھی ہے اور غمِ زمانہ بھی۔
بزمِ اردو قطر نے اِس پروگرام میں قطر میں موجود تقریباً ساری خوش الہان شخصیات کو جناب جلیل نظامی کی غزلیں اپنی اپنی دل کش آوازوں میں پیش کرنے کے لیے یک جا کر لیا تھا۔ سب سے پہلے جناب مبارک حسین حافظ تشریف لائے اور جناب جلیل نظامی کی ایک غزل پیش کی:
جب غلط بات پہ منصف کوئی اَڑ جاتا ہے
اُس کو آئینہ دکھائو تو بگڑ جاتا ہے
اپنے احباب سے دوری کا سبب کیا پوچھیں
دھوپ ڈھلتی ہے تو سایا بھی بچھڑ جاتا ہے
ایسے دو راہے پہ لے آئی محبت تیری
سر کی دستار بچاتا ہوں تو دھڑ جاتا ہے
قطر کے اردو حلقہ میں محمد رفیع کی یاد تازہ کراتے رہنے والے خوش گلو جناب عبد الملک قاضی کو کون نہیں جانتا۔ جناب عبدالملک قاضی کی پُر کیف آواز ہو اور جناب جلیل نظامی کی غزل، تو سامعین کی کیفیت کا اندازہ وہی لگا سکتا ہے جس نے ان کو سنا ہو۔ چند اشعار دیکھیے:
امید جو سورج کے نکلنے کی نہیں ہے
یہ تاروں بھری رات بھی ڈھلنے کی نہیں ہے
لائوں میں کہاں سے تجھے اے عمرِ گریزاں
فرصت کفِ افسوس بھی ملنے کی نہیں ہے
ٹھوکر جو لگی ہے تو جلیل آخری سمجھو
یہ عمر میاں گر کے سنبھلنے کی نہیں ہے
حلقہ ادبِ اسلامی قطر کے نائب سکریٹری جناب مظفر نایاب عروض میں مہارت رکھتے ہیں اور اچھا شعر کہنے کا ہنر بھی خوب جانتے ہیں۔ آپ نے جناب جلیل نظامی کے فن اور شخصیت کو دل میں ترازو ہو جانے والی طویل نظم میں پیش کیا اور خوب داد لوٹی۔ نظم کے چند بند پیشِ خدمت ہیں:
ہے ساحرِ الفاظِ فسوں کار نظامی
معروف سخنور ہے تغزّل کا ہے حامی
اسلوب بھی عمدہ ہے ترنّم بھی نرالا
چرچا ہے مروّت کا محبت کا وفا کا
کیا خوب گلستانِ سخن تم نے سنوارا
ہو تم کو مبارک یہ سدا مست خرامی
ہے ساحرِ الفاظِ فسوں کار نظامی
احساس کو اشعار کی مسند پہ بٹھایا
جدّت سے تراکیب سے غزلوں کو سجایا
نقّاد کے ہاتھوں میں کبھی کچھ بھی نہ آیا
اوزان و قواعد میں کوئی عیب نہ خامی
ہے ساحرِ الفاظِ فسوں کار نظامی
ہے اُس کی غزل جیسے کوئی حسن کا پیکر
دلکش ہے حسیں تر ہے حسیں تر سے حسیں تر
کمیاب ہے کمیاب ہے اب ایسا سخنور
نایاب انھیں کا ہے جلیل اسم گرامی
ہے ساحرِ الفاظِ فسوں کار نظامی
جناب مظفر نایاب کی نایاب قصیدہ خوانی کی بعد ناظمِ تقریب نے جناب جلیل نظامی کو دعوتِ سخن دی۔ آپ نے اپنا کلام تحت الفظ اور ترنم میں پیش کر کے سامعین کو عالمِ کیف و سرور میں اپنی شاعری کا لطف اٹھانے کے لیے پہنچا دیا۔چند اشعار سے آپ بھی حظ اٹھائیے:
جب تِری یاد ستائے تو غزل ہوتی ہے
رات بھر نیند نہ آئے تو غزل ہوتی ہے
صبح دم نیند میں ڈوبے ہوئے تاروں کی تھکن
سوئے ارمان جگائے تو غزل ہوتی ہے
چشمِ ادراک سے عالم کا نظارہ کر کے
کوئی ہنستا نظر آئے تو غزل ہوتی ہے
دشت میں جتنی وحشت رہی
گلستاں کی بدولت رہی
دشمنی کے لیے ہی سہی
اُن کو میری ضرورت رہی
کچھ تو لوگوں نے رسوا کیا
کچھ تمھاری شرارت رہی
جناب جلیل نظامی نے اس غزل کے ایک شعر کو بزمِ اردو قطر کے تمام اراکین و ذمہ داران کی نذر کرتے ہوئے کہا کہ
بزم وہ معتبر ہے جلیل
آپ کی جس میں شرکت رہی
اِسی غزل کو بعد میں بزمِ اردو قطر کے سینئر سرپرست جناب سید عبد الحئی نے ترنم سے پیش کرنے سے پہلے کہا کہ تقریباً بیس برس قبل یہ غزل میں نے جناب جلیل نظامی سے سنی تھی جو مجھے آج تک یاد ہے اگرچہ شاعرِمحترم نے اس غزل کے کئی اشعار اب تبدیل کر دیئے ہیں ۔ جناب سید عبد الحئی کے ترنم میں حاضرین نے اس غزل کا ایک الگ ہی لطف محسوس کیا۔
صدرِ تقریب جناب ڈاکٹر فیصل حنیف خیال جنھوں نے گزشتہ کچھ برسوں میں نثر نگاری میں اپنا لوہا منوا یا ہے ، نے جناب جلیل نظامی کی شاعری پر ایک تنقیدی مضمون بہ عنوان ”شاعرِ بے بدل” پیش کیا جسے حاضریں نے خوب سراہا۔ آپ نے مضمون کا آغاز جناب جلیل نظامی کے ایک شعر
دل کی بستی میں ہوس باعثِ فتنہ ہے جلیل
اِس یہودی کو مدینے سے نکالا جائے
سے کیا اور کہا کہ آج کے شاعری کے انحطاط کے دور میں جہاںہزاروں شاعر اردو زبان کی گردن پر مشقِ ناز کر رہے ہیںاور زبان اور ادب کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچا رہے ہیںوہاں جلیل نظامی جیسے نابغۂ روزگار شاعر کی شاعری اہلِ ذوق و نظر کے لیے کسی نعمت اور کرامت سے کم نہیں۔
ایک اور مترنم شاعر بزمِ اردو قطر کے رکن جناب مقصود انور مقصود نے جناب جلیل نظامی کی خدمت میں اپنے چار مصرعے پیش کر کے اُن کی ایک غزل من موہ لینے والے انداز میں پیش کی:
تیری تخلیق کو سب اہلِ نظر
فکر و فن کی دلیل کہتے ہیں
خوش نوا شاعرِ خلیج ہے تو
تجھ کو ہم سب جلیل کہنے ہیں
جنابِ جلیل نظامی کی غزل کے چند اشعار:
سمندر بے کراں کوئی نہیں ہے
شناور بھی یہاں کوئی نہیں ہے
مرے پہلو میں دل ہے دل میں تم ہو
جہاں تم ہو وہاں کوئی نہیں ہے
بہت مضبوط ہے رشتہ ہمارا
ہمارے درمیاں کوئی نہیں ہے
بزمِ اردو قطر کے رابطہ سکریٹری جناب وزیر احمد وزیر نے بھی اپنے سحر انگیز ترنم میں جناب جلیل نظامی کی ایک غزل پیش کی :
شکوے زباں پہ لا کے نہ آنسو بہا کے دیکھ
دو دن کی زندگی ہے اسے مسکرا کے دیکھ
دنیا بہت حسین ہے اک چاند کی طرح
اے مبتلاے شوق اسے دور جا کے دیکھ
ہر ذرّہ اپنی ذات میں اک کائنات ہے
آنکھوں کو اپنی دید کے قابل بنا کے دیکھ
حال ہی میں قطر کے ادبی حلقوں میں متعارف ہوئے دلکش ترنم میں پڑھنے والے آئیڈیل انڈین اسکول کے استاد جناب احتشام الدین ندوی نے بھی جناب جلیل نظامی کی ایک غزل پیش کر کے اپنی آواز کا جادو جگایا:
عمر جب درد کی دہلیز پہ دھر آتا ہے
تب کہیں دل کو دھڑکنے کا ہنر آتا ہے
لفظ کو پھول بنانے کی تمنا میں جلیل
زخمِ دل ہوکے لہو تا بہ جگر آتا ہے
قطر کے معروف غزل سنگر جناب ابولخیر کی سحر انگیز آواز نے جناب جلیل نظامی کی غزل کو دو آتشہ بنا دیا اور سامعین کیف و سرور میں جھوم اُٹھے:
غیر بیزار، خفا آپ، وہ نالاں مجھ سے
مطمئن پھر بھی نہیں گردشِ دوراں مجھ سے
آشیاں پھونک دیا میں نے گلوں کی خاطر
اور کیا چاہتے ہیں اہلِ گلستاں مجھ سے
ہر بلا دست درازی سے کرے گی توبہ
تم لپٹ جاؤ اگر ہو کے پریشاں مجھ سے
شہر میں صورتِ دیوارِ تماشہ ہوں جلیل
اشتہاروں کی طرح لوگ ہیں چسپاں مجھ سے
ناظمِ مشاعرہ جناب عتیق انظر دورانِ نظامت جلیل نظامی کی شاعری کی مختلف خوبیوں سے حاضرین کومتعارف کراتے رہے اور کئی ایک منتخب اشعار پیش کیے جن میں یہ مشہورِ زمانہ شعر بھی تھا :
ماہِ نو دیکھنے تم چھت پہ نہ جانا ہرگز
شہر میں عید کی تاریخ بدل جائے گی
اس موقع پر بزمِ اردو قطر کی جانب سے جناب جلیل نظامی کو ان کی شعری صلاحیتوں اور اردو ادب کی ترقی و ترویج میں تین دہائیوںپر مشتمل گراں قدر خدمات کے اعتراف میں سپاس نامہ بھی پیش کیا گیا۔ جسے بزم ِ اردو قطرکے سینئر سرپرست جناب سید عبد الحئی ، سرپرست جناب مولانا عبد الغفار ، چیئرمین ڈاکٹر فیصل حنیف خیال، صدر جناب محمد رفیق شاد اکولوی ، جنرل سکریٹری جناب افتخار راغب اور مہمانانِ خصوصی جناب مرزا عمران بیگ و جناب محمد اعجاز شیخ نے سامعین کی تالیوں کی گونج میںپیش کیا ۔ ناظمِ اجلاس جناب عتیق انظر نے سپاس نامہ کے مضمون کو پڑھ کر بھی سنایا۔
آخر میں جناب جلیل نظامی پھر ایک بار تشریف لائے اور بزمِ اردو قطر کے تمام ذمہ داران و اراکین اور مترنمین کا فرداً فرداً اپنی اس عزت افزائی کے لیے شکریہ ادا کیا اور انتہائی خوشی کا اظہار کیا اور سامعین کی فرمائش پر چند غزلیں اور پیش کیں۔چند اشعار سے آپ بھی محظوظ ہوں:
وہ اُدھر چپ ہیں ہم اِدھر خاموش
دونوں البم سے بات کرتے ہیں
محفلوں کی ترجمانی اور ہے
بند کمروں کی کہانی اور ہے
غیر سے پہنچی ہوئی تکلیف کیا
دوستوں کی مہربانی اور ہے
نوجواں لگنے سے کیا ہوگا جلیل
جس کو کہتے ہیں جوانی اور ہے
مہمانِ خصوصی جناب محمد اعجاز شیخ نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ اس یاد گار محفل میںبطورِ مہمان شریک ہونا میرے لیے خوش بختی کی بات ہے۔ آپ نے بزم کا شکریہ ادا کیا اور جناب جلیل نظامی کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے اپنا کچھ پسندیدہ کلام بھی پیش کیا۔ مہمانِ خصوصی اور انڈیا اردو سوسائٹی کے سرپرست جناب مرزا عمران بیگ نے بھی اظہارِ مسرت کیا اور اردو زبان و ادب کی خدمت میںپیش پیش رہنے کا یقین دلایا نیز بزمِ اردو قطر کا بھی شکریہ ادا کیا۔
اپنے صدارتی خطبے میں بزمِ اردو قطر کے چیئرمین ڈاکٹر فیصل حنیف خیال نے کہا کہ میں قطر میں اردوادب کی ترقی کے متعلق بہت پُر امید ہوں۔ یہاں جناب جلیل نظامی، جناب افتخار راغب ، جناب شاد اکولوی ، جناب فرتاش سید اور جناب عتیق انظر جیسے شعراے کرام موجود ہیں۔ آج کی تقریب انتہائی کامیاب رہی جس میںشروع سے آخر تک شاعرِ خلیج جناب جلیل نظامی کی غزلوں کا جادو سر چڑھ کر بولتا رہا۔
بزمِ اردو قطر کے خازن جناب محمد غفران صدیقی نے مختلف تنظیموں کے ذمہ داران اور کثیر تعداد میں موجود باذوق سامعین اور مہمانان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا۔ عمدہ لذّتِ کام و دہن کا بھی اہتمام تھا۔ آخر میں حاضرین نے گروپ فوٹو میں شرکت کی اور جناب جلیل نظامی کے متعدد اشعار اپنے حافظے میں محفوظ کر کے اپنے اپنے گھروں کو واپس ہوئے۔تقریباً نوّے منتخب اور باذوق سامعین میں قطر کے کئی ایک محبِ اردو ادب شامل تھے جن میں نمایاں فرتاش سید، ڈاکٹر عطاء الرحمن ندوی ، ڈاکٹر توصیف ہاشمی، ظفر صدیقی، ڈاکٹر اعجاز الدین، نجم الحسن خان، علی عمران، روئیس ممتاز ، افسر عاصمی، سید آصف حسین ، مقصود سلطان پوری، ڈاکٹر ارشاد احمد، عبدالحمید ، سیف اللہ محمدی، شمس الدین رحیمی، فخر الدین رازی، مصطفےٰ مزمل ، اکرام الدین ،محمد غوث ، خالد حسین ، قطب الدین بختاری ، علی حسین الکثیری ، یعقوب احمد ، جمال الدین اور ذوالفقار ابراہیم صاحبان کے اسماے گرامی نمایاں ہیں۔
افتخار راغب
جنرل سکریٹری ، بزمِ اردو قطر