یپی ولنٹائین : از– عابدہ رحمانی

Abda Rahman

کمرے میں ملگجی اندھیرا تھا جلتی بجھتی روشنیا ں معطر فضاء ،جوڑے ایک دوسرے کے ساتھ منہمک ، ہلکی موسیقی چل رہی تھی کچھ جوڑے اسی موسیقی کے ساتھ تھرک رہے تھے -فضاء میں رومانیت چھائی تھی زیادہ تر جوڑوں نے سرخ لباس پہنا تھا — میں نے بھی سرخ قمیض زیب تن کی تھی- میں نے اپنی بہترین خوشبو لگا رکھی تھی ، اسکے لئے سرخ گلاب کا گلدستہ لیکر گیا تھا — وہ آئی تو ایک ادا کے ساتھ میری جانب آئی آج اسکا حسن شباب پر تھا اسکا حسین سراپا ظلم ڈھا رہا تھا سرخ اسکرٹ سے اسکی خوبصورت ٹانگیں جھلک رہی تھیں —
میں اسوقت کچھ سوچنا نہیں چاہتا کہ میں ایک شادی شدہ مرد اور تین بچوں کا باپ ہوں اور گھر پر میری بیوی منتظر ہوگی–یہ وقت اور یہ لمحہ کاش کہ امر ہو جائے–اسوقت اگر کچھ احساس تھا کہ من تو شدم تو من شدی — کیا میں کچھ غلط کر رہا ہوں ایک آواز میرے اندر سے اٹھ رہی تھی جسے میں دبانے کی کوشش کر رہا تھا — اسنے اپنا خوبصورت ہاتھ میری جانب بڑھا یا اور ڈانس پر چلنے کی فرمایش کی — ڈانس ، ڈانس مجھے تو ناچنا نہیں آتا –لیکن میں پھر بھی کھڑا ہوجاتا ہوں اسکی لچکیلی کمر میں اپنا ہاتھ ڈالتا ہوں – اللہ تعالٰی نے اسے بہت فرصت سے بنایا تھا — کوئی کمی نہیں تھی -کیا حسن تھا کہ میں نظر بھر کر دیکھ نہیں پا رہاتھا-
میں نے اپنے قدم اسکے قدموں سے ملائے -ارے میں تو اسکے ساتھ ناچ رہا تھا ، تھرک رہا تھا کیا ناچنا میری فطرت کا حصہ ہے وہ میری بانہوں میں ایک لچکیلی شاخ کی طرح جھول گئی – ہیپی ولنٹائین — ہم نے ایک دوسرے کو لپٹاتے ہوئے کہا –
ارے یہ اسے کیا ہوا اسنے مجھے زور زور سے جھنجھوڑنا شروع کیا ، کیا ہوا یہ کیا ہوا تم یہ کیا کر رہی ہو کیوں کر رہی ہو ؟
ارے اٹھیئے فجر کا وقت نکلا جا رہا ہے ایسے بے خبر سو رہے ہیں اور خراٹے ہیں کہ خدا کی پناہ، میری بیوی مجھے بری طرح جھنجھوڑے جا رہی تھی

اپنا تبصرہ لکھیں