Waseem
وسیم ساحل
کیا اِنسان آزاد پیدا ہوا ہے؟ ہاں یہ درست ہے کہ انسان آزاد پیدا کیا گیا ہے مگر کس حد تک؟ کیاآزادی کے یہ معنی ہیں کہ اگر انسان چاہے تو وہ ایک درخت با آور پھل پھول لانے والا بن جائے؟ یا اگر چاہے تو کبوتر کی طرح فضا میں پرواز کرتا پھرے؟ یا مچھلیوں کی طرح ہمیشہ پانی میں زندگی بسر کرے؟ ہر گز ایسا نہیں، بلکہ اس حدود میں جس میں اس کو خدا نے قدرت دی ہے، آزاد ہے اور انسان کوصرف اسی آزادی سے فائدہ اُٹھانا چاہئے، جو اللہ نے اُسے عطا کی ہے، قدرت اِنسان کو اپنے ایک بنائے ہوئے قانون کے دائرہ میں آزاد رکھنا چاہتی ہے،
قانونِ قدرت اِجازت نہیں دیتا کہ انسان جو چاہے وہ کرتا پھرے۔ وہ اپنے مال و متاع کو بے جا، بے مَصرف صَرف نہیں کر سکتا۔ ہر قسم کی اچھی بُری بات زبان سے نہیں نکال سکتا۔ ہر قسم کی غذا اور ہر طرح کا لباس بھی اپنی رائے سے نہیں کھا اور پہن سکتا۔ اس کو حق نہیں کہ وہ دوسروں پر دست درازی یا دوسروں کی حق تلفی کر سکے۔ دوسروں کا کیا ذِکر وہ خود اَپنے کو بھی تلف نہیں کر سکتا۔ اس لئے کہ خدا نے اس کو عقل عطا کی ہے۔ اور عقل ایک شترِ بے مہار کیلئے مہار اور نکیل کا کام کرتی ہے۔ لہٰذا انسان آزاد ہوتے ہوئے مُقید اور مُقید ہوتے ہوئے آزاد ہے۔