اردو یونیورسٹی حیدرآباد

Professor Anwar Pasha

اردو زبان نے دہلی ، لکھنو اور اس کے اطراف کے علاقوں میں جنم لیا اور وہیں سے نشونما  پاتی ہوئی پورے برصغیر کے مسلمانوں کی پہچان بن گئی

۔چونکہ اردو ہندوستان کے مسلمانوں کی زبان تھی اور مسلمان اردو زبان کو اپنی ثقافت کا حصہ جانتے تھے اسی لیۓ قیام پاکستان کے بعد مسلمانان ہند کے اس تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے اردو کو اسلام کے نام پر نظریاتی طور پر وجود آنے والی نئی اسلامی ریاست یعنی پاکستان  میں قومی زبان کا درجہ دے دیا گیا۔

پاکستان میں تو اردو کو قومی زبان کا درجہ مل گیا مگر  موجودہ ہندوستان میں رہنے والے مسلمان  بھی اپنی زبان کو پروان چڑھتا ہوا دیکھنا چاہتے تھے اس لیۓ انہوں نے اردو زبان کی ترقی کے لیۓ اپنی کوششیں جاری رکھییں ۔

ملک میں اردو یونیورسٹی کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے 90ء کی  دہائی میں آئی کے گجرال کی صدارت میں ایک کمیٹی نے ملک کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا  اور اہل اردو سے ملاقاتوں کے بعد حیدرآباد میں  ایک اردو یونیورسٹی کے قیام کی سفارش کی ۔جنوری 1998ء میں پارلیمنٹ میں قانون سازی کے زریعے  ملک کی پہلی قومی اردو یونیورسٹی کا قیام عمل میں آیا اور اس کو بھارت کے پہلے وزیر تعلیم مولانا ابوالکلام آزاد کے نام سے موسوم کیا گیا۔

مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی نے اپنے قیام کے 12 سالوں  کے دوران بھارت کے تمام اہم شہروں میں اپنے علاقائی مراکز کا قیام عمل میں لایا ۔ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے تمام عصری کورسز میں تعلیم کا اہتمام کیا گیا ہے اس کے علاوہ یونیورسٹی نے فنی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ مبذول کی ہے۔

یونیورسٹی کے قیام کے اغراض و مقاصد میں اردو زبان کی ترقی اور ترویج،اردو زبان میں ووکیشنل اور ٹیکنیکل تعلیم،فاصلاتی تعلیم کا انتظام اور خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ شامل ہیں۔یونیورسٹی کی جانب سے پالی ٹکنکس اور ایک ماڈل اسکول بھی قائم کیا گیا۔اردو یونیورسٹی میں مختلف قومی و بین الاقوامی امور پر ملک کی نامور شخصیتوں کے لکچرز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

اسکول کی سطح سے لے کر ڈاکٹریٹ تک کی سہولتیں یونیورسٹی میں فراہم کی گئی ہیں اور ہم امید کرتے ہیں کہ  انشاءاللہ وقت کے ساتھ یہ یونیورسٹی مزید ترقی کی منازل طے کرتی رہے گی ۔

اپنا تبصرہ لکھیں