سٹاک ہوم(عارف کسانہ نمائدہ خصوصی) اقبال فراموشی نے ہمیں فکری انتشار میں مبتلا کردیا ہے۔ اقبال جیسا دانائے راز دس صدیوں میں بھی پیدا نہیں ہوا۔ وہ صرف ایک خطہ کے ہی رہنماء نہیں تھے بلکہ وہ حکیم الامت تھے۔ اُن کا اصل مقام عظیم شاعر یا فلسفی ہونا نہیں بلکہ وہ پیامبر قرآن تھے۔ ان خیالات کا اظہار سویڈن میں پاکستانی سفارت خانہ میں مقررین نے یوم اقبال کی تقریب میں کیا۔عمیر بھٹی کی تلاوت قرآن حکیم سے محفل کا آغاز ہوا۔ سفارت خانہ کے منسٹر جناب نجیب درانی نے نظامت کے فرائض سرانجام دئے اور شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال پاکستان کے نظریاتی باپ ہیں اور انہی کے تصور کو قائد اعظم نے عملی جامہ پہنایا اور پاکستان معرض وجود میں آیا۔ مجلس اقبال لندن کے صدر اور معروف ماہر اقبالیات پروفیسر محمد شریف بقا کا خصوصی پیغام کونسلر برکت حسین نے پڑھ کر سنایا ۔ پیغام میں سفارت خامہ کی جانب سے یوم اقبال کی تقرین کے انعقاد پر مبارک باد پیش کرتے ہوئے اسے بہت سراہا گیا۔ انہوں نے کہا علامہ اقبال کی ملت ساز اور انسانیت نواز افکار پر مبنی افکار کی ترویج ا اشاعت پوری دنیا میں ہورہی ہے اور سویڈن میں یوم اقبال اسی سلسلہ کی ایک کڑی ہے۔ علامہ نے رنگ و نسل اور دیگر تعصبات کو رد کرتے ہوئے عالمگیر پیام محبت دیا اس لیے دور حاضر میں اُن کے نظریات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ دنیا امن و سکون کا گہوارا بنے۔ متعدد کتابوں کے مصنف دین چوہدری نے علامہ قبال کی فکر اور ان کے کارناموں پر تفصیلی اظہار خیال کیااور انہیں امت مسلمہ کا عظیم رہنماء قرار دیتے ہوئے خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے علامہ قبال کے ساتھ عظیم مسلم سکالر محمد اسد کی خدمات اور نظریات پر بھی اظہارخیال کیا اور کہا کہ میں نے سپین میں محمد اسد کی قبر پر حاضری دی اور اُسے چوم کر ان کی عظمت کا اعتراف کیا۔ ان کی کتاب Road to Mecca بہت اہم کتاب ہے۔ معروف شاعر جمیل احسن نے علامہ قبال کی شخصیت اور شاعری کے حوالے سے اظہار خیال کیا اور انہیں منظوم خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف کسانہ نے کہا کہ اگرچہ سال میں دومرتبہ سٹاک ہوم سٹڈی سرکل کے تحت یوم اقبال منایا جاتا ہے لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی سفارت خانہ میں یوم اقبال کی تقریب منعقد ہورہی ہے جو سفیر پاکستان طارق ضمیر کی علامہ اقبال سے دلی لگائو کا عملی ثبوت ہے۔ انہوں نے کہا ک فکر اقبال کا منبہ نہ تو مغربی فلسفیوں کے نظریات ہیں اور نہ ہی کسی اور کی تعلیمات ہیں بلکہ ان کی فکر اور نظریات کی ا ساس قرآن حکیم ہے جس کا انہوں اظہار انہوں نے واضع طور پر کیا ہے۔ ان کی عظمت ایک شاعر، فلسفی، سیاستدان اور کسی اور جہت سے نہیں بلکہ اُن کا اصل مقام پیامبر قرآن ہوناہے۔ یوم اقبال کی تقریب میں رجب علی خان اور افضل فاروقی نے کلام اقبال ترنم کے ساتھ سنایا۔ ماہر اقتصادیات پروفیسر ڈاکٹر امداد حسین نے فکر اقبال کے حوالے سے تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اُن کے کلام کی افادیت ختم ہورہی ہے وہ لاعلمی کا شکار ہیں۔ علامہ کی تعلیمات نوجوان نسل میں عقابی روح بیدار کرنے کا باعث ہے اور وہ کمزاور کو طاقت ور کے سامنے کھڑا ہونے کی جرات دیتے ہیں۔ تقریب کے اختتام میں سفیر پاکستان جناب طارق ضمیر نے کہا کہ علامہ اقبال عظیم رہنماء تھے جن بارے میں ایران کے رہنماء ڈاکٹر علی شریعتی کا کہنا ہے کہ گذشتہ دس صدیوں میں امت مسلمہ میں اُن جیسا عظیم رہنماء پیدا نہیں ہوا۔ ان کا پیغام وہی ہے جو اسلام کا پیغام ہے اور انہوں نے جابجا قرآنی الفاظ اور اصطلاحات کو اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اقبال کو فراموش کردیا ہے جس کا نتیجہ فکری انتشار ہمارے سامنے ہے۔ اس وقت پوری دنیا اور بطور خاص یورپ میں فکر اقبال پر بہت کام ہورہاہے۔ انہوں نے علامہ اقبال پر اٹلی میں ہونے والی تحقیق اور فکر اقبال کے فروغ کی تفصیل بیان کی ۔ انہوں نے کہا کہ اٹلی میںماہر اقبالات Vito Salierno Professorنے علامہ اقبال کے پورے کلام کو اٹلی کی زبان میں ترجمہ کیا ہے۔انہیں نشان پاکستان سے بھی نوازا گیا۔اٹلی کی ڈاکٹر سبینا نے علامہ اقبال کے خطبات “The Reconstruction of Religious Thought in Islam” اور ان کا کلام پڑھنے کے بعد اسلام قبول کیا تھا۔ انہوں نے علامہ اقبال کے خطبات کا اٹلی کی زبان میںترجمہ کرنے کے علاوہ اور کئی مسلم شخصیات کی کتب کا بھی ترجمہ کیا ہے۔ اب وہ اٹلی میں اسلام اور فکر اقبال کے فروغ کے لیے کام کررہی ہیں۔بہت سے دیگر ممالک میں بھی کلام اقبال پر بہت تحقیقی کام ہورہا ہے۔ سفیر پاکستان نے کہا کہ آئندہ باقاعدگی سے یوم اقبال منایا جائے گا اور اس سال نومبر میں بھی اسی سلسلہ میں تقریب منعقد کی جائے گی۔