عقیل قادر-اوسلو-ناروے
ایک لڑکی کی شادی ھو گئی اور وہ اپنے شوھر کے گھر آ گئی۔ لیکن ساس کے ساتھ اُس کی پہلے دن سے نہ بنی۔ آھستہ آھستہ ساس اور بہو کی تکرار روز کا معمول بن گئی۔
ایک دن لڑکی تنگ آ کر ایک حکیم کے پاس گئی جو اُس کے والد کے قریبی دوست تھے اور اُن سے کہا کہ وہ کوئی ایسا زھر اُسے دے دے جو وہ اپنی ساس کو کھلا کر ھمیشہ کے لئے روز کی تُو تُو میں سے اپنی جان چھڑا لے۔
حکیم نے کہا کہ اگر تیز زھر دیا تو تمہاری ساس کی موت کا الزام تمہی پر آئے گا، کیونکہ روز روز کے جھگڑوں سے سارے گھر اور محلّے وال…ے آگاہ ھیں۔ ایک معجون اُسے دیا اور کہنے لگے؛ “یہ دوا تھوڑی تھوڑی کر کے ھر روز کھانے میں ملا کر اُسے کھلاتی رھو، اِس زھر کا اثر بہت سست ھے، آھستہ آھستہ جسم میں پھیل کر تمہاری ساس کی جان لے لے گا۔ اور یاد رکھو کہ اِس سارے عرصے میں تمہیں اپنی ساس کی فرمانبردار اور اُس کی خدمت کرتے ھوئے گزارنا پڑے گا۔”
بہو نے ایسا ھی کیا، روزانہ معجون کی تھوڑی سی مقدار کھانے میں ملا کر اپنے ساس کو دیتی۔ اُس کے ساتھ مہربانی اور محبّت سے پیش آتی۔
ساس بھی اُس کے اچھے سلوک سے متاثر ھوئے بغیر نہ رہ سکی اور آھستہ آھستہ اُس کا رویّہ بھی بہتر ھوتا گیا۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ وہ پھر حکیم کے مطب جا پہنچی اور کہنے لگی: حکیم صاحب! اب میں اپنی ساس سے متنفّر بالکل نہیں ھوں، اُن کو اپنی ماں کے جیسا چاھتی ھوں۔ آپ سے درخواست کرنے آئے تھی کہ اب کوئی ایسی دوا دیں کہ میں اپنی ساس کو کھلا کر زھر کا اثر اُن کے جسم سے زائل کر دوں۔”
حکیم صاحب مسکرا کر کہنے لگے؛ “بیٹی فکرمند نہ ھوں جو معجون میں نے تمہیں دیا تھا وہ زھر نہیں تھا ایک بے ضرر معجون تھا۔ زھر تو تمہارے اور تمہاری ساس اور تمہارے ذھن میں تھا جس کا اثر آپ دونوں کی باھمی محبّت نے زائل کر دیا ھے۔”
فارسی حکایات