وسیم ساحل
محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ادا کرنے کے بعد سب کو کہا کہ جو جہاں بیٹھا ھے وھاں بیٹھ جاے میں نے تم لوگوں کو نہ کسی مرغوب چیز کے لیے جمع کیا ھے اور نہ ھی کسی وحشتناک چیز کے لیے ، بلکہ میں نے تم لوگوں کو اسلیے جمع کیا ھے کہ تیمم داری جو ایک نصرانی شحص تھا اور مسلمان ھوا ھے اور اس نے دجال کے بارے میں ایسی باتیں بیان کی ھے جو میں اکثر تم لوگوں کو بیان کیا کرتا تھا اس نے بیان کیا ھے کہ وہ ایک قبیلہ جذام اورلحم کے 30 آدمیوں کے ساتھ کشتی میں سوار ھوکر روانہ ھوا تو سمندر میں طوفان آیا جس نے جہاز کا راستہ تبدیل کیا یہاں تک کہ ایک موج نے کشتی کو غروب آفتاب کے وقت ایک جزیرے تک پہنچا دیا تمام سوار چھوٹی کشتیوں میں جزیرے پر پہنچ گیے، تیمم داری نے کہا کہ وھاں ھم نے ایک ایسا جانور دیکھا جس پربہت زیادہ بال تھے جس کی وجہ سے اسکے آگے اور پیچھے کا پتہ نھی چل سکتا تھا۔لوگ اسکو دیکھ کر کافی ڈر گیے لوگوں نے کہا یہ کیا چیز ھے کہ اس نے کہا کہ میں جاسوس ھوں تم لوگوں میرے پاس اس جگہ چلو جہاں “دیر” میں ایک بندہ تم لوگوں کا انتظار کر رھا ھے۔ وہ تم لوگوں کی خبریں سننے کا بہت مشتاق ھے۔ لوگ ڈر گیے کہ ایسا نہ ھو کہ وہ کوی انسان کی شکل میں شیطان نہ ھوں۔ ھم اسکے ساتھ “دیر ” میں چل دیے تو ھم نے وھاں دیکھا کہ وھاں ایک بہت ھی ڈیل ڈول اور حوفناک شکل والا انسان تھا اسکے ھاتھ گردن تک اور گھٹنوں کی درمیان ٹحنوں تک لوھے کی زنجیر سے بندھے ھوے تھے۔ ھم نے اس سے کہا کہ تم کون ھوں ؟ اس نے کہا کہ پہلے تم بتاو کہ تم کون ھوں ۔ ھم نے اسکو بتایا کہ ھم عرب سے آے ھوے ھیں، اس نے کہا کہ یہ بتاو کہ بیسان میں کجھور کے جو درخت ھیں ان پر پھل آتے ھے کہ نھی؟ ھم نے کہا کہ ھاں اس پر پھل آتے ھے ، اس نے کہا کہ جان لو بہت جلد وہ زمانہ آے گا کہ بیسان کے درخت پھل دینا بند کردہنگے، اس نے کہا کہ مجھے بحیرہ طبریہ کے بارے میں بتاو کہ اس میں پانی ھے یا نھی؟ ھم نے کہا کہ ھاں اس میں بہت پانی ھے۔۔۔ اس نے کہا عنقریب اس میں پانی ختم ھو جاے گا ، اس نے کہا کہ زغر کے چشمے میں پانی ھے کہ نھی۔ ھم نے اسکو کہا کہ ھاں وھاں بھی بہت سارا پانی ھے لوگ اس سے کھیتی باڑی کرتے ھیں۔ اس نے کہا کہ مجھے عربوں کے نبی ﷺ کے بارے میں کچھ کہو اسکا حال کیا ھے۔۔۔؟ ھم نے کہا کہ مکہ والوں نےاسکو نکال دیا ھے اور اب یثرب( مدینہ) کو ھجرت کرگیا ھے، اس نے پوچھا کہ کیا عرب کے لوگ اس سے لڑے ھیںھم نے کہا کہ ھاں ، اس نے پوچھا کہ اھل عرب کے ساتھ اس نے کیا معاملہ کیا ؟ ھم نے کہا نبی محمد ﷺ ان پر غالب آگیے ھے لوگوں نے اسکی اطاعت احتیار کی ھے۔ اس نےکہا کہ لوگوں نے اچھا کیا جو اسکی اطاعت احتیار کی ، اب میں اپنے بارے میں بتاتا ھوں۔ میں دجال ھوں، وہ وقت جلد ھی آنے والا ھے کہ مجھ کو یہاں سے جانے کی اجازت بہت جلد مل جاے گی۔ میں اس وقت نکلونگا اور زمین میں چالیس دن چلونگا، مکہ اور یثرب ( مدینہ ) کے علاوہ کوی زمین کا ایسا ٹکڑا نھی جہاں میں جا نھی پاونگا۔ مکہ اور یثرب ( مدینہ ) کے راستوں پر فرشتے تلوار لیکر کھڑے ھونگے جس کی وجہ سے میں وھاں نھی جا پاونگا۔ محمد ﷺ نے اپنا عصا منبر پر مارا اور کہا یہ ھے مدینہ یہ ھے مدینہ یہ ھے مدینہ،اسکے بعد آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جان لو کہ دجال شام کے سمندر میں ھے یا یمن کے سمندر میں نھی بلکہ وہ مشرق کے جانب سے نکلے گا اور آپ ﷺ نے ھاتھ اٹھا کر مشرق کی طرف اشارہ کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اگر وہ میری موجودگی مین آیا تو میں اس ہر قابو پا کر اس کو قتل کردیتا۔ اور اگر میں موجود نھی ھوں اور وہ نکلا تو پھر ھر شحص اپنی طرف سے اس سے جھگڑنے والا ھوگا۔اور میرا وکیل اور حلیفہ ھر مسلمان کے لیے اللہ تعالی ھے دجال جوان ھوگا اسکے بال گھنگریالے ھونگے اور وہ ایک آنکھ سے کانا ھوگا گویا میں اسکو قطن کے بیٹے عبد العزی سے تشبیہ دے سکتا ھوں پس تم میں سے جو بھی اسکو پاے وہ بندہ سورۃ کہف کے ابتدای آیتیں پڑھے یاد رکھوں کہ دجال شام اور عراق کے درمیان سے نمودار ھوگا اور فساد پھیلاے گا اے اللہ کے بندوں تم سب ثابت قدم رھنا۔ صحابہ نے فرمایا یا رسول ﷺ وہ کتنا وقت زمین پر رھے گا آپ ﷺ نے فرمایا کہ 40 دن۔ ایک دن ایک سال کا برابر ھوگا دوسرا دن مہینے کے برابر ھوگا۔ اور تیسرا دن ایک ھفتے کے برابر ھوگا اور باقی دن ھمارے دنوں کے برابر ھونگے، صحابہ نے پوچھا یا رسول ﷺ اس ایک دن جو سال کے برابر ھوگی ھماری نماز کا کیا طریقہ ھوگا آپ ﷺ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے کے لیے ایک دن کا حساب لگانا ھوگا صحابہ نے پوچھا کہ یا رسول ﷺ وہ زمین پر کیسے چلے گا۔آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسکے پاس ایک گدھا ھوگاجس پر وہ مشرق سے مغرب تک کا سفر کر سکے گا۔