امیر غریب ہر مسلمان کے لئے صدقہ لازم ____ !!
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللّٰہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:- “ہر مسلمان پر صدقہ لازم ہے۔”
لوگوں نے عرض کیا کہ _____” اگر کسی آدمی کے پاس صدقہ کرنے کیلئے کچھ نہ ہو تو وہ کیا کرے؟”
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ :
“اپنے دست وبازو سے محنت کرے اور کمائے پھر اس سے خود بھی فائدہ اٹھائے اور صدقہ بھی کرے۔”
عرض کیا گیا کہ___!! ” اگر وہ یہ بھی نہ کرسکے تو کیا کرے؟”
آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:
” تو اپنی زبان ہی سے لوگوں کو بھلائی اور نیکی کے لئے کہے۔”
لوگوں نے عرض کیا: ” اگر وہ بھی نہ کرسکے تو کیا کرے؟”
آپ صلی اللَٰہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ …!
” (کم از کم) شر سے خود کو روکے (یعنی اس کا اہتمام کرے کہ کسی کو تکلیف اور ایذا نہ پہونچے) یہ بھی اس کے لئے ایک طرح کا صدقہ ہے۔”
(صحیح بخاری و صحیح مسلم)
تشریح :~
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن لوگوں پر دولت اور سرمایہ نہ ہونے کیوجہ سے زکوٰہ فرض نہیں ہوتی ان کو بھی صدقہ کرنا چاہئے۔ اگر روپیہ پیسہ سے ہاتھ بالکل خالی ہو تو محنت مزدوری کرکے اور اپنا پیٹ کاٹ کے صدقہ کی سعادت حاصل کرنی چاہئے۔
اگر اپنے خاص حالات کیوجہ سے کوئی اس سے بھی مجبور ہو تو کسی پریشاں حال کی خدمت ہی کردے۔اور ہاتھ پاؤں سے کسی کا کام نہ کرسکے تو زبان ہی سے خدمت کرے۔
حدیث کی روح اور اس کا خاص پیغام یہی ہے کہ ہر مسلمان خواہ امیر ہو یا غریب ، طاقتور اور توانا ہو یا ضعیف اس کے لئے لازم ہے کہ جس طرح اور جس قسم کی بھی مدد اللّٰہ کے حاجت مند بندوں کی ضرورت پوری کرنے سے دریغ نہ کرے۔
(بحوالہ معارف الحدیث۔ ۳۲)