گمشدہ مکان

حصہ دوم
شازیہ عندلیب
ڈیوڈ کو پولیس اسٹیشن سے پیغام ملا تھا کہ وہ فوری طور پر پہنچے کیونکہ انشورنس کمپنی اورپولیس کے ماہر سراغ رسانوں اور تفتیشی افسروں کی ٹیم نے بلآخر صرف تین دن کی قلیل مدت میں اس کے گمشدہ مکان کا سراغ لگا لیا تھا۔اتنی جلدی تو کبھی گمشدہ گاڑی کا سراغ بھی نہیں ملتا وہ بھی اگر پاکستان جیسے ملک میں گم جائے۔حالانکہ یہ ایک چھوٹی چیز ہے مگر ماہر چور اسے علاقہ غیر میں لے جا کر اسکا حلیہ بگاڑ دیتے ہیں۔یہ تو ایک سجا سجایا مکان تھا۔یہ امریکن مکانوں کی طرح موبائل گھر تو نہیں تھابلکہ سطح زمین سے ایک فٹ اونچا تھا اور اسے نہائیت مظبوط کنکریٹ جس کے گرد واٹر پروف خاص پلاسٹک شیٹ فکس کی گئی تھی کے کئی میٹر لمبے ستون نماء بنیادوں پر کھڑا تھا۔یہ خاص طور سے ساحلی علاقوں کے لیے ڈیزائن کیا گیا تھا۔اسل یے زمین میں دھنسنے کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا تھا۔ایسا ان علاقوں میں ممکن ہے جہاں لینڈسلائڈنگ ہو یا پھر زلزلہ کے نتیجے میں زمین سرک جائے لیکن یہ تو ریتلا ساحلی علاقہ تھا۔
یہ گھر کہاں غائب ہو گیا تھا۔۔۔۔۔انہی سوچوں میں غلطاں اور۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اسی طرح ایک پریشان کن سی کشمکش میں ڈوبا ڈیوڈ اوسلو کی سڑکوں پر گاڑی چلاتا پولیس اسٹیشن جا پہنچا۔پولیس آفیسر نے بڑے تپاک سے اسکا استقبال کیا۔مگر اسکی خوش اخلاقی ڈیوڈ کی پریشانی کو ذرا بھی کم نہ کر سکی۔وہ اپنے عجیب و غریب واردات یا حادثہ کی حقیقت جاننے کے لیے ہمہ تن گوش تھا۔دل میں ایک موہوم سی امید ابھری کہ شائید اس کا خوبصورت مکان سلامت ہو ۔۔۔آفیسر نے بتای اکہ اکا گھر ایک ملبہ اٹھانے والی کمپنی کی گاڑی لے گئی تھی۔ایک کنسٹرکشن کمپنی نے کسی کالونی میں ایک گھر کا ملبہ اٹھانے کی بکنگ کروائی تھی جو کہ اس کالونی سے کچھ فاصلے پر واقع تھی۔ملبہ اٹھانے والے ٹرک نے غلطی سے اسی نمبر کا یہ گھر اٹھا لیا اور ااسے کمپنی کے ملبہ گھر میں ڈال دیا ظاہر ہے کہ اب وہ سلامت تو نہیں رہا ہو گا۔اوہ۔۔۔ڈیوڈ سر پکڑ کربیٹھ گیا۔۔۔پولیس آفیسر نے اسے تسلی دیتے ہوئے بتای کہ گھبراؤ نہیں اسی پلاٹ پر انشورنس کمپنی ویسا ہی نیا گھر تعمیر کر دے گی۔یہ تمہارا حق ہے۔چند ماہ بعد اسی جیسا نیا گھر تعمیرہو چکا تھا۔ڈیوڈ اتنا عرصہ ہوٹل میں ہی رہائش پذیر رہا۔گھر مکمل ہونے کے بعد فوراً اس نے شادی کی اور اس گھر میں منتقل ہو گیا۔اس واقعہ کو کئی برس گزر چکے ہیں اب تو ڈیوڈ کے بچے بھی بڑے ہو گئے ہیں مگر کبھی کبھی وہ اکثر اس عجیب واقعے کو یاد کر کے حیران ہو جاتا ہے کہ اس سے ایسی کون سی بھول ہو گئی تھی کہ اس کا گھر ہی کھو گیا۔

اپنا تبصرہ لکھیں