selected by Nabila Rafiq
Drammen
۔۔۔۔۔ناروے میں چھپنے والے ایک میگزین میں شائع شدہ ایک تحقیقی مضمون کاترجمہ ہیشَ خدمت ہے ۔۔
Malene Flich Weichler.
ازمنۂ وُسطیٰ کا یورپ اپنے وقت میں انتہائی قیمتی عالم رکھتا تھا ۔کافی ہوا چّکی اور عینک جیسی ایجادات جو آج ہمارے پاس ہیں
عربوں کے عروج کا زوال جو ۶۰۰ ھجری میں ہوا اور اُس کے بعد مزید آ ٹھ سال تک اُن کے عروج اور ترقی نے اسلامی دُنیا میں
علم و ایجادات کا منفرد منظر دکھایا ۔ مسلمانوں کے ماتحت مقبوضہ علاقے جو شمالی افریقہ سے لے کر جنوبی اسپین اور دوسری طرف انڈیا اور انڈونیشیا تک پھیلے ہوئے تھے ۔۔یہ وہ علاقے تھے جو کسی وقت میں رومن حکومت کا حصہ تھے ۔۔نئے مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت کو علم و فن ورثے میں ملا تھا ۔۔اس سے پہلے زمانہ کے مشرقِ وُسطیٰ ، یونان، فارس اور انڈیا اور ان کے ساتھ ساتھ قدیم یونانی فلسفے ، خیالات اور فنون یہ سب مل جل کر جب مسلمانوں میں شامل ہو گیاتو مسلمانوں کو علم و فن میں نمایاں ترقی ملی ۔
۔۔ ۷۰۰ ھجری کے آ خر میں بغداد کے خلیفہ مامون الرشید نے دوسرے علاقوں کے ساتھ ساتھ یونان کی قدیم لائبریری Bysantinske کی طرف ا پنے لوگ بھیجے تاکہ وہاں سے کچھ ماہرین لائے جائیں ۔ چنانچہ مامون الرشید کے لوگ قیصر کی اجازت سے علوم و فنون کے یہ خزانے بغداد میں لاتے رہے جہاں کی دانش گاہوں میں ان کے تراجم ہوتے رہے اس کے ساتھ ساتھ بغداد کے خلیفہ نے مشرقی چین سے رابطہ کر کے کاغذ سازی کا فن منگوایا جسے بہت جلد مسلمان ماہرین نے papyrus میں تبدیل کر دیا ۔جس سے کاغذ کا فا ئدہ عام آ دمی تک بھی پہنچنا شروع ہو گیا ۔بہت جلد مشرقِ وُ سطیٰ اور اسپین کے بڑے بڑے شہر تہذیب اور علم وہنر کا مرکز بن گیا ۔۔ رفتہ رفتہ دوسرے بڑے شہروں میں انفرادی طور پر بھی تحقیقی صلاحیت پیدا ہونے کے کھُلے مواقع میسرّ آ نا شروع ہوئے ۔ایسے علمی ماحول میں ایک زہین آدمی کی تخلیقی صلاحیت کو پروان چڑھانے میں بہت مدد کی ۔۔اور بہت سے عالم اور محقق طبّی آ لات بنانے اورطبّی تحقیقات میں لگ گئے ۔اس کے ساتھ ساتھ علمِ ریاضی ،علمِ نجوم، علمِ تعمیر اور انجینرنگ کے فنون کی تحقیق میں لگ گئے۔
۱۲۵۸میں منگولوں نے بغداد پر حملہ کر کے اُسے تباہ و برباد کر دیا ۔یوں بغداد مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا ۔۔پھر ۱۴۹۲ء میں عیسائیوں نے اسپین کو تہ تیغ کر کے اسے اپنے زیرِ نگین کر لیا۔ یوں یورپ سے مسلمانوں کی طاقت ختم ہوگئی اور مسلمانوں کا علم و ہنر
آ ئیستہ آ ئیستہ یورپ کی طرف منتقل ہوتا گیا ۔۔
مسلمانوں کے دورِ8 عروج میں ہونے والی ایجادات ۔۔
۔۔۔خوردو نوش۔۔ اسلامی دُنیا میں گھروں میں مہمان نوازی کا بہت رواج ہے ۔ مسلمان حکومتوں کے اس دور میں بھی مہمان نوازی کا ایسا ہی حال تھا دورانِ میزبانی یہ کوشش کی جاتی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہے کہ مہمانوں کو بہترین خوشبودار کھانے پیش کئے جائیں جبھی تو آج کی جدید دُ نیا جن خوشبویات اور تعیش کا استعمال کر رہی ہے وہ سب اسلامی کلچر سے ہی سیکھا گیا ہے ۔۔
۔ تین پکوان پر مشتمل کھانا۔۔ یہ تصور کہ بہترین کھانا کیسا اور اُس میں کتنی ڈشزہو نی چاہئے ۔اس تصور کا اصل موجد ایک جدّت پسند
مسلمان علی ابنِ نفی تھا ۔۹۰۰ ء میں وہ یہ تصور اپنے ساتھ عراق سے اسپین لے کر آ یا تھا ۔اسپین میں اس کا ٹھکانہ قرطبہ بنا ، اور پھر وہیں سے یہ نیا تصور سارے یورپ میں پھیلا ،ابنِ نفی کی شہرت ایک اور با ت سے بھی بنتی ہے کہ ، اُس نے اس حقیقت کی آ گہی بھی دی کہ سونے سے بنے ہوئے بھاری جام کی نسبت بلوّریں جام میں پانی پینا زیادہ لذت بخشتا ہے ۔۔
۔۔کافی ۔۔ ۷۰۰ء ھجری میں ایتھوپیا میں ایک خالد نامی چرواہے کو دورانِ کام ایک عجیب تجربہ ہوا ۔۔ اُس نے محسوس کیا کہ جب اُس کے جانور ایک مخصوص علاقے کی مخصوص جھاڑیاں کھاتے ہیں تو اُن کے اندر زیادہ تازگی آ جاتی ہے ۔۔ خالد چرواہے کی یہ دریافت کچھ عرصہ بعد قہوہ کے نام سے پی اور پہچانی جانے لگی۔۔ بعد ازیں اسے کافی کا نام مل گیا ۔۔
۔۔علمِ نجوم اور ریاضی ۔۔ تاریخ میں کچھ ایسے مسلمان ریاضی دانوں کا نام محفوظ ہیں جنھوں نے اپنے اپنے طور انفرادی تحقیق کر کے
ریاضی کی تکنیک اور علمِ ریاضی کے بنیادی اصول وضح کئے ۔۔اور آج کی دُنیا میں یہی بنیادی ریاضی کے اصول استعمال ہو رہے ہیں ۔
۔۔ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔۔۔۔ ۱۶۱۰ ء میں ایک اطالوی ماہرِ نجوم 249249گلیلیو 249249نے ایک فارمولا پیش کیا جس میں اُس نے ثابت کیا کہ زمین کے گرد کوئی چیز نہیں گھومتی ۔بلکہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔ اصل میں249249 گلیلیو کا یہ نظریہ نیا نہیں تھا ۔ اس سے بھی ۵۰۰سو سال پہلے اسلامی عالموں اور دانش وروں کے ہاں یہ بات قبول کی گئی تھی کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔۔جسے فارس میں پیدا ہونے والے البیرونی نے دریافت کر کے دُنیا کے سامنے پیش کیا
الکحل اور خوشبویات 249249۔۔ کشید کاری کا وہ عمل جو الکحل نتھارتا ہے ایک مسلمان کی دریافت ہے ۔ ۔ جابر بن حیان جن کی زیادہ زندگی
عراق کے شہر کوفہ میں گزری تھی ۔اُن کے استعمال میں میں آنے والی بہت سی اشیاء ابھی تک اصل حالت میں موجود ہیں ۔
جابر بن حیان نے صرف الکحل ہی کشید کرنا دریافت نہیں کیا تھا بلکہ دُنیا کا سب سے پہلا عطر بھی بنایا تھا ۔۔ اس مسلمان سائینس دان نے علمِ کیمیا کے متعلق عظیم تحریرات لکھیں ہیں ، اسی لئے انہیں بابائے کیمیا بھی کہتے ہیں ۔۔
۔۔۔ نظر اور حسِّ بصری ۔۔مسلمانوں کے ماہرین نے قدیم زمانے کے ماہرین کے نظامِ بصارت بصری عضلات کے کام کرنے کے خیال کو بالکل غلط قرار دے کر جدید ماہرِ چشم کے لئے ابتدا کر دی ۔۔ قدیم یونانیوں کے مطابق آنکھ کے اندر سے روشنی کی شعاع باہر کو نکلتی ہے ۔تقریباً ایسے ہی جیسے لیزر سے روشنی باہر نکلتی ہے ۔۔۹۰۰ ء ھجری میں ایک مسلمان ماہرِ طبیعات نے یہ آنکھ کے نظام کے متعلق نئی بات دُنیا کے سامنے رکھی کہ آنکھ روشنی باہر نہیں پھینکتی بلکہ باہر کی روشنی اپنے اندر جذب کرتی ہے ۔۔ بعد میں آنے والے ماہرین نے انہیں بابائے امراض ماہرِ چشم کہا ہے ۔۔
۔۔ آنکھ کا چشمہ ۔۔ اسپین کے شہر قرطبہ میں رہنے والے ابنِ فرنس نے ۸۰۰ء میں عینک کاشیشہ ایجاد کر لیا ۔در اصل ابنِ فرنس نے موٹے شیشے کو صیقل کرنے اور رگڑ کر اتنا پتلا کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا جس سے وہ پڑھنے کے پتھر کے طور پر کام آ سکتا۔اس سلسلے میں اُس نے اپنے ہم عصر ابنِ حیتم سے بہت مدد لی ۔۔
۔۔۔کیمرہ۔۔۔ مسلمان ماہرِ طبیعات ابنِ حیتم نے یہ جان لینے کے بعد کہ روشنی کس طرح کھڑکی کے چھوٹے سے سوراخ سے گزرتی ہے۔ ۹۰۰ ء میں یک اور چیز ایجاد کی اور وہ تھا ہمارا آج کل استعمال ہونیوالا کیمرہ۔۔ وہ camera abscura یہ وہ ہے جو آج کل ہمارے ہاں overheadprojekter میں استعمال ہوتا ہے ،اس مضمون کا مصنف آگے مزید لکھتا ہے کہ ۔ camera لفظ عربی کے لفظ qamara سے ملتا ہے ۔ جس کا مطلب ہے ۔ اندھیرہ کمرہ۔۔
۔۔۔ رائیٹ برادران سے ایک ہزار سال قبل ایک مسلمان سائینس دان عباس ابنِ فرنس نے ایک اُڑنے والی مشین ایجاد کی
۸۵۲ ھجری میں اُسنے مسجدِ قرطبہ کے اوپر سے اُنے کی کوشش کی ۔ اُس کی یہ پہلی کوشش ناک رہی اُس کی مشین کے تین پر تھے ۔ مگر وہ رفتار نہ دے سکے ۔۔اور اس کوشش میں زندہ تو بچ گیا مگر اس کی اس ایجاد کے نتیجے میں اُس سے پیرا شوٹ بن گیا ۔۔
۔۔پروگرام کا حامل روبوٹ ۔۔۔ ۱۲۰۶ میں ترکی کے ایک شہر249249 دیار بکیر249249 میں ایک مسلمان موجد 249249 الجزاری 249249 نے انسانی تاریخ کا پہلا روبوٹ ایجاد کیا۔۔ روبوٹ اصل میں ایک کشتی کی شکل میں تھا ۔ جس کے عرشے پر چار خود کار موسیقار رکھے تھے ۔ اور یہ خودکار مشینی موسیقار ۔ خود بخود مختلف دُھنیں بجاتے تھے ۔۔
Malene Flich Weichler.
ازمنۂ وُسطیٰ کا یورپ اپنے وقت میں انتہائی قیمتی عالم رکھتا تھا ۔کافی ہوا چّکی اور عینک جیسی ایجادات جو آج ہمارے پاس ہیں
عربوں کے عروج کا زوال جو ۶۰۰ ھجری میں ہوا اور اُس کے بعد مزید آ ٹھ سال تک اُن کے عروج اور ترقی نے اسلامی دُنیا میں
علم و ایجادات کا منفرد منظر دکھایا ۔ مسلمانوں کے ماتحت مقبوضہ علاقے جو شمالی افریقہ سے لے کر جنوبی اسپین اور دوسری طرف انڈیا اور انڈونیشیا تک پھیلے ہوئے تھے ۔۔یہ وہ علاقے تھے جو کسی وقت میں رومن حکومت کا حصہ تھے ۔۔نئے مسلمانوں کی عظیم الشان سلطنت کو علم و فن ورثے میں ملا تھا ۔۔اس سے پہلے زمانہ کے مشرقِ وُسطیٰ ، یونان، فارس اور انڈیا اور ان کے ساتھ ساتھ قدیم یونانی فلسفے ، خیالات اور فنون یہ سب مل جل کر جب مسلمانوں میں شامل ہو گیاتو مسلمانوں کو علم و فن میں نمایاں ترقی ملی ۔
۔۔ ۷۰۰ ھجری کے آ خر میں بغداد کے خلیفہ مامون الرشید نے دوسرے علاقوں کے ساتھ ساتھ یونان کی قدیم لائبریری Bysantinske کی طرف ا پنے لوگ بھیجے تاکہ وہاں سے کچھ ماہرین لائے جائیں ۔ چنانچہ مامون الرشید کے لوگ قیصر کی اجازت سے علوم و فنون کے یہ خزانے بغداد میں لاتے رہے جہاں کی دانش گاہوں میں ان کے تراجم ہوتے رہے اس کے ساتھ ساتھ بغداد کے خلیفہ نے مشرقی چین سے رابطہ کر کے کاغذ سازی کا فن منگوایا جسے بہت جلد مسلمان ماہرین نے papyrus میں تبدیل کر دیا ۔جس سے کاغذ کا فا ئدہ عام آ دمی تک بھی پہنچنا شروع ہو گیا ۔بہت جلد مشرقِ وُ سطیٰ اور اسپین کے بڑے بڑے شہر تہذیب اور علم وہنر کا مرکز بن گیا ۔۔ رفتہ رفتہ دوسرے بڑے شہروں میں انفرادی طور پر بھی تحقیقی صلاحیت پیدا ہونے کے کھُلے مواقع میسرّ آ نا شروع ہوئے ۔ایسے علمی ماحول میں ایک زہین آدمی کی تخلیقی صلاحیت کو پروان چڑھانے میں بہت مدد کی ۔۔اور بہت سے عالم اور محقق طبّی آ لات بنانے اورطبّی تحقیقات میں لگ گئے ۔اس کے ساتھ ساتھ علمِ ریاضی ،علمِ نجوم، علمِ تعمیر اور انجینرنگ کے فنون کی تحقیق میں لگ گئے۔
۱۲۵۸میں منگولوں نے بغداد پر حملہ کر کے اُسے تباہ و برباد کر دیا ۔یوں بغداد مسلمانوں کے ہاتھوں سے نکل گیا ۔۔پھر ۱۴۹۲ء میں عیسائیوں نے اسپین کو تہ تیغ کر کے اسے اپنے زیرِ نگین کر لیا۔ یوں یورپ سے مسلمانوں کی طاقت ختم ہوگئی اور مسلمانوں کا علم و ہنر
آ ئیستہ آ ئیستہ یورپ کی طرف منتقل ہوتا گیا ۔۔
مسلمانوں کے دورِ8 عروج میں ہونے والی ایجادات ۔۔
۔۔۔خوردو نوش۔۔ اسلامی دُنیا میں گھروں میں مہمان نوازی کا بہت رواج ہے ۔ مسلمان حکومتوں کے اس دور میں بھی مہمان نوازی کا ایسا ہی حال تھا دورانِ میزبانی یہ کوشش کی جاتی تھی اور اب بھی ایسا ہی ہے کہ مہمانوں کو بہترین خوشبودار کھانے پیش کئے جائیں جبھی تو آج کی جدید دُ نیا جن خوشبویات اور تعیش کا استعمال کر رہی ہے وہ سب اسلامی کلچر سے ہی سیکھا گیا ہے ۔۔
۔ تین پکوان پر مشتمل کھانا۔۔ یہ تصور کہ بہترین کھانا کیسا اور اُس میں کتنی ڈشزہو نی چاہئے ۔اس تصور کا اصل موجد ایک جدّت پسند
مسلمان علی ابنِ نفی تھا ۔۹۰۰ ء میں وہ یہ تصور اپنے ساتھ عراق سے اسپین لے کر آ یا تھا ۔اسپین میں اس کا ٹھکانہ قرطبہ بنا ، اور پھر وہیں سے یہ نیا تصور سارے یورپ میں پھیلا ،ابنِ نفی کی شہرت ایک اور با ت سے بھی بنتی ہے کہ ، اُس نے اس حقیقت کی آ گہی بھی دی کہ سونے سے بنے ہوئے بھاری جام کی نسبت بلوّریں جام میں پانی پینا زیادہ لذت بخشتا ہے ۔۔
۔۔کافی ۔۔ ۷۰۰ء ھجری میں ایتھوپیا میں ایک خالد نامی چرواہے کو دورانِ کام ایک عجیب تجربہ ہوا ۔۔ اُس نے محسوس کیا کہ جب اُس کے جانور ایک مخصوص علاقے کی مخصوص جھاڑیاں کھاتے ہیں تو اُن کے اندر زیادہ تازگی آ جاتی ہے ۔۔ خالد چرواہے کی یہ دریافت کچھ عرصہ بعد قہوہ کے نام سے پی اور پہچانی جانے لگی۔۔ بعد ازیں اسے کافی کا نام مل گیا ۔۔
۔۔علمِ نجوم اور ریاضی ۔۔ تاریخ میں کچھ ایسے مسلمان ریاضی دانوں کا نام محفوظ ہیں جنھوں نے اپنے اپنے طور انفرادی تحقیق کر کے
ریاضی کی تکنیک اور علمِ ریاضی کے بنیادی اصول وضح کئے ۔۔اور آج کی دُنیا میں یہی بنیادی ریاضی کے اصول استعمال ہو رہے ہیں ۔
۔۔ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔۔۔۔ ۱۶۱۰ ء میں ایک اطالوی ماہرِ نجوم 249249گلیلیو 249249نے ایک فارمولا پیش کیا جس میں اُس نے ثابت کیا کہ زمین کے گرد کوئی چیز نہیں گھومتی ۔بلکہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔ اصل میں249249 گلیلیو کا یہ نظریہ نیا نہیں تھا ۔ اس سے بھی ۵۰۰سو سال پہلے اسلامی عالموں اور دانش وروں کے ہاں یہ بات قبول کی گئی تھی کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے ۔۔جسے فارس میں پیدا ہونے والے البیرونی نے دریافت کر کے دُنیا کے سامنے پیش کیا
الکحل اور خوشبویات 249249۔۔ کشید کاری کا وہ عمل جو الکحل نتھارتا ہے ایک مسلمان کی دریافت ہے ۔ ۔ جابر بن حیان جن کی زیادہ زندگی
عراق کے شہر کوفہ میں گزری تھی ۔اُن کے استعمال میں میں آنے والی بہت سی اشیاء ابھی تک اصل حالت میں موجود ہیں ۔
جابر بن حیان نے صرف الکحل ہی کشید کرنا دریافت نہیں کیا تھا بلکہ دُنیا کا سب سے پہلا عطر بھی بنایا تھا ۔۔ اس مسلمان سائینس دان نے علمِ کیمیا کے متعلق عظیم تحریرات لکھیں ہیں ، اسی لئے انہیں بابائے کیمیا بھی کہتے ہیں ۔۔
۔۔۔ نظر اور حسِّ بصری ۔۔مسلمانوں کے ماہرین نے قدیم زمانے کے ماہرین کے نظامِ بصارت بصری عضلات کے کام کرنے کے خیال کو بالکل غلط قرار دے کر جدید ماہرِ چشم کے لئے ابتدا کر دی ۔۔ قدیم یونانیوں کے مطابق آنکھ کے اندر سے روشنی کی شعاع باہر کو نکلتی ہے ۔تقریباً ایسے ہی جیسے لیزر سے روشنی باہر نکلتی ہے ۔۔۹۰۰ ء ھجری میں ایک مسلمان ماہرِ طبیعات نے یہ آنکھ کے نظام کے متعلق نئی بات دُنیا کے سامنے رکھی کہ آنکھ روشنی باہر نہیں پھینکتی بلکہ باہر کی روشنی اپنے اندر جذب کرتی ہے ۔۔ بعد میں آنے والے ماہرین نے انہیں بابائے امراض ماہرِ چشم کہا ہے ۔۔
۔۔ آنکھ کا چشمہ ۔۔ اسپین کے شہر قرطبہ میں رہنے والے ابنِ فرنس نے ۸۰۰ء میں عینک کاشیشہ ایجاد کر لیا ۔در اصل ابنِ فرنس نے موٹے شیشے کو صیقل کرنے اور رگڑ کر اتنا پتلا کرنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا جس سے وہ پڑھنے کے پتھر کے طور پر کام آ سکتا۔اس سلسلے میں اُس نے اپنے ہم عصر ابنِ حیتم سے بہت مدد لی ۔۔
۔۔۔کیمرہ۔۔۔ مسلمان ماہرِ طبیعات ابنِ حیتم نے یہ جان لینے کے بعد کہ روشنی کس طرح کھڑکی کے چھوٹے سے سوراخ سے گزرتی ہے۔ ۹۰۰ ء میں یک اور چیز ایجاد کی اور وہ تھا ہمارا آج کل استعمال ہونیوالا کیمرہ۔۔ وہ camera abscura یہ وہ ہے جو آج کل ہمارے ہاں overheadprojekter میں استعمال ہوتا ہے ،اس مضمون کا مصنف آگے مزید لکھتا ہے کہ ۔ camera لفظ عربی کے لفظ qamara سے ملتا ہے ۔ جس کا مطلب ہے ۔ اندھیرہ کمرہ۔۔
۔۔۔ رائیٹ برادران سے ایک ہزار سال قبل ایک مسلمان سائینس دان عباس ابنِ فرنس نے ایک اُڑنے والی مشین ایجاد کی
۸۵۲ ھجری میں اُسنے مسجدِ قرطبہ کے اوپر سے اُنے کی کوشش کی ۔ اُس کی یہ پہلی کوشش ناک رہی اُس کی مشین کے تین پر تھے ۔ مگر وہ رفتار نہ دے سکے ۔۔اور اس کوشش میں زندہ تو بچ گیا مگر اس کی اس ایجاد کے نتیجے میں اُس سے پیرا شوٹ بن گیا ۔۔
۔۔پروگرام کا حامل روبوٹ ۔۔۔ ۱۲۰۶ میں ترکی کے ایک شہر249249 دیار بکیر249249 میں ایک مسلمان موجد 249249 الجزاری 249249 نے انسانی تاریخ کا پہلا روبوٹ ایجاد کیا۔۔ روبوٹ اصل میں ایک کشتی کی شکل میں تھا ۔ جس کے عرشے پر چار خود کار موسیقار رکھے تھے ۔ اور یہ خودکار مشینی موسیقار ۔ خود بخود مختلف دُھنیں بجاتے تھے ۔۔