ڈاکٹر آرامتیاز
لاہور
تصوف کے لیے کشف وکرامات شرط ہے نہ دنیا کے کاروبارمیں ترقی دلانے کا نام تصوف ہے ۔نہ تعویز گنڈوں کا نام ہے نہ جھاڑپھونک سے بیاماری دور کرنا کا نام تصوف ہے۔نہ مقدمات جیتنے کا نام تصوف ہے نہ قبروں پر اجدہ کرنے اور ان پر چادر چڑہانے اور چراغ جلانے کا نام تصوف ہے۔نہ آے والے واقعات کی خبر دینے کا نام تصوف ہے ور نہ اولیاء اللہ کو غیبی نداء سمجھنا مشکل کشاء اورع حجت رواء سمجھنا تصوف ہے۔نہ اس میں ٹھیکیداری ہے کہ پیر کی توجہ سے مرید کی پوری اصلاح ہو جائے گیاور سلوک کی دولت بغیر اتباع سنت رسولﷺ کے حاصل ہو جائے گی ۔اور نہ اس میں کشف و الہام کا صحٰح اترنا لازم ہیاور نہ وجد و تواجد اور رقص و سرود کا نام تصوف ہے۔یہ سب چیزیں تصوف کا لازمہ یعنی عین تصوف سمجھی جاتی ہیں۔حالنکہ کسی عین چیز پر تصوف اسلامی کا اطلاق نہیں ہوتا۔بلکہ یہ ساری خرافات اسلامی تصوف کی عین ضد ہیں۔