ہمارے اور آپ کے نبی جناب محمد ﷺ کی زندگی میں، صحابہ، تابعی اور تبع تابعین کی زندگی میں آپ ﷺ کے پیدائش کا دن بار بار آتا رہا مگر نبی کریم ﷺ کے ان جانشاروں اور متوالوں نے کبھی بھی اسے جشن کے طور پر نہیں منایا۔ نہ جلوس نکلا، نہ منڈپ سجائے اور نہ ہی گاجے باجے و ڈی جے کے شور و غوغا سے عوام الناس کو تکلیف دی اس کے برعکس آج کے اس دور پُرفتن میں ہم اور آپ اصل دین ، آپ ﷺ کی سیرت و صحابہ کے عملی کاموں سے کوسوں دور ہیں۔ کیا ہم اور آپ آج کسی یتیم و یسیر کی کفالت کرتے ہیں؟۔ کیا ہمیشہ سچ بولتے ہیں؟۔ کیا ہم نے کسی بیوہ سے اور وہ بھی عمر میں پندرہ سال بڑی سے نکاح کیا ہے؟۔ کیا کبھی کسی بیوہ کے نکاح ثانی کیلئے فکر مند رہے ہیں؟۔ کیا نماز، روزہ، زکوتہ کی ادائیگی کرتے ہیں؟۔ کیا کبھی انصاف کرتے وقت صرف اور صرف ہم نے سچائی کا دامن تھاما ہے؟۔ کیا ہم رشوت سے کوسوں دور ہیں؟۔ کیا ہم نے مظلوم اور حق پرست کی حمایت کی ہیں؟۔ کیا ہم نے برادران وطن کو اسلام پیش کیا ہے؟۔ کیا ہم نے والدین کی اطاعت اور فرمانبرداری کی ہے؟۔ کیا ہم نے بڑوں کی عزت کی ہے اور چھوٹوں سے شفقت سے پیش آتے ہیں؟۔ کیا ہم نے قیدیوں کی رہائی کیلئے کوشش کی ہے؟۔ کیا ہم نے دین اسلام کی اشاعت میں حصہ لیا ہے؟۔ کیا ہمارا عورتوں کے ساتھ برتاؤ رحم دلی والا ہے؟۔ کیا ہم اپنے نوکر سے نرمی سے پیش آتے ہیں؟۔ کیا اپنے خاندان والوں کی کفالت حلال رزق سے کرتے ہیں؟۔ اس کے علاوہ کئی امور اور ہیں جہاں پر ہم نے ہمارے نبی رحمت ﷺ کے سیرت کے پہلووں کو بڑی بے دردی سے فراموش کیا ہے اور پھر بھی ہم شان سے آپ ﷺ کے اُمّتی ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ قارئین ٹھنڈے دل سے غور کیجئے؟۔ زبانی باتیں اور سیرت نبی ﷺ سے دوری ہم اور آپ کو بربادی کی طرف لے جانے والی چیزیں ہیں۔ آئیے آج ہی سے ہم اور آپ آپ ﷺ کی سیرت کا مطالعہ کرنا شروع کریں تا کہ اس پر عمل بھی ہو۔ اسی میں ہماری دنیاوی و اُخروی زندگی کی کامیابیاں پنہاں ہیں اور اس چیز کو شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے یوں بیان کیا ہے
کی محمد ﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں۔
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں۔
ہاشم احمد چوگلے
روہا ضلع رائے گڑھ
موبائل:
|