selected by
AbidaRahmani
Shikago⭕
جب آپ مجھ میں کوئی عیب دیکھو ، تو مجھ سے کہو ، کسی اور سے نہیں ، کیونکہ اس عیب کو میں نے ھی بدلنا ھے، کسی اور نے نہیں…..
مجھ سے کہو گے تو نصیحت کہلائے گی اور اجر لکھا جائے گا ، کسی اور سے کہو گے تو غیبت کہلائے گی اور گناہ لکھا جائے گا….
کیوں ہمیں اگر کسی کی برائی دکھتی ھے تو ہم سب کو بتاتے ہیں ، سوائے اس کے جس میں برائی نظر آئی ؟؟؟؟؟؟؟؟
ہم ایک دوسرے کی بات کرنے میں ماہر ہیں بجائے ایک دوسرے سے بات کرنے میں !!!!!!!
مجھے ایک ھوٹل میں لکھا ھوا یہ جملہ بہت پسند آیا….
” اگر ھم سے راضی ہو تو ہماری بات کرو …
اور اگر ھم سے راضی نہ ہو تو ہم سے بات کرو….
تو کیوں نہ ہم بھی اپنا یہ اصول بنالیں تاکہ ہماری مجلسیں غیبت سے پاک رہیں.
کیونکہ زندگی بہت مختصر قصہ ھے
(مٹی سے – مٹی پر – مٹی میں) پھر
( حساب – یا ثواب – یا عذاب)
گناہ کرنے والوں کو حقارت سے نہ دیکھو اور نہ نفلیں نیکیاں کم کرنے والوں کو اپنے سے کم سمجھو اور خود کی زیادہ نیکیاں اور نمازیں اور روزے وظائف وغیرہ پر نہ خوش ہو اور نہ گھمنڈ کرو کیونکہ نہیں پتا الله کے ہاں کون مقبول ھے اور کس کا عمل مردود اور کس کا خاتمہ اچھا ھوگا اور کس کا نعوذ بالله بُرا….
نصیحت کرو بغیر فضیحت کے
اور شکوہ کرو بغیر کسی کو شرمندہ کئے…..
—