: پاکستان میں یہ غزل فیضان عارف نے لکھی ہے جو کہ ایک صحافی بھی ہیں اور آج کل لندن میں مقیم ہیں پاکستان میں ان کا تعلق بہاولپور سے ہے
محبتوں میں ہر ایک لمحہ وصال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
بچھڑ کے بھی ایک دوسرے کا خیال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
وہی ہُوا نا ، بدلتے موسم میں تم نے ہم کو بھلا دیا ہے۔۔۔
کوئی بھی رُت ہو نہ چاہتوں کو زوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
یہ کیا کہ سانسیں اکھڑ گئی ہیں سفر کے آغاز میں ہی یارو
کوئی بھی تھک کے نہ راستے میں نڈھال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
جدا ہوئے ہیں تو کیا ہوا ہے یہی تو دستور زندگی ہے
جدائیوں میں نہ قربتوں کا ملال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
چلو کہ فیضان کشتیوں کو جلا دیں گمنام ساحلوں پر
کہ اب یہاں سے نہ واپسی کا سوال ہو گا۔۔۔ یہ طے ہوا تھا۔
khubsurat kalam