رحمان مذنب
سوتے میں آدمی کی قوت لمس ایک حد تک بیدار رہتی ہے۔اس کے مقابل سونگھنے کی حس یعنی قوت شامہ بالکل ختم ہو جاتی ہے۔اچھی یا بری بو اثر نہیں کرتی۔مٹی کا تیل بیچنے والا وہیں سو جاتا ہیجہاں سخت بو پھیلی ہوتی ہے۔وہ سخت بدبو دارماحول میں بھی تکلیف محسوس نہیں کرتا۔گٹر صاف کرنے والا بو محسوس نہیں کرتا۔اس معاملے میں اسکی قوت شامہء بے حس ہو جاتی ہے۔
اسکا مطلب یہ نہیں کہ آدمی بدبو دار ماحول میں سوئے۔بدبو ہی ناگوار نہیں ہوتی بلکہ تیز خوشبو بھی ناگوار ہوتی ہے۔نازک مزاج لوگ سوتے وقت چنبیلی اور موتیا کے ہار رکھ لیتے ہیں۔جن کی بھینی بھین خوشبو انہیں فرحت بخشتی ہے۔بعض لوگ بدبو اور خوشبو دونوں سے ہی الرجک
ہوتے ہیں۔انہیں اس سے نزلہ زکام ہو جاتا ہے۔یہ امراض ذیادہ پیچیدگی اختیار کر جائیں تو نہ صرف پیچیدگیاں پیدا کرتے ہیں بلکہ نیند میں رکاوٹ بھی ڈالتے ہیں۔تیز خوشبو تو بہر حال ضرر رساں ہے۔
یہ درست ہے کہ نیند آ جائے تو قوت شامہء بدبو اور خوشبو دونوں کااثر قبول نہیں کرتی لیکن طبّی نقطہ نظر سے اسکا صحت پر ضرور اثر پڑتا ہے۔