Selected by
Sajda Perveen
کر یاد ذرا وہ وقت بہن جب زندہ گاڑی جاتی تھی
گھر کی دیواریں روتی تھیں جب دُنیا میں تو آتی تھی
جب باپ کا’’جھوٹی غیرت‘‘ سے خوں جوش میں آنے لگتا تھا
جس طرح جنا ہو سانپ کوئی یوں ماں تیری گھبراتی تھے
عورت ہونا تھی سخت خطا، تھے اِس پر سارے ظلم روا
یہ جُرم نہ بخشا جاتا تھا، تا مرگ سزائیں پاتی تھیں
کم تر تھی تیری حیثیت، اور رحم کے قابل تھی ھالت
تذلیل وہ اپنی یاد تو کر، ترکے میں بانٹی جاتی تھی
وہ رحمتِ عالم آتا ہے، تیرا حامی ہوجاتا ہے
اِن ظالموں سے چھڑواتا ہے، سب حق تیرے دلواتا ہے
تو بھیج درود اُس حامی پر جو ٹھنڈا میٹھا سایہ تھا
تو بھیج سلام اُن محسن پر جو رحمت بن کر آیا تھا
محترمہ خاور درّانی صاحبہ(مرحومہ) کی نظم