رحمان مذنب
ہر شخص اسی انداز سے لیٹتا ہے جو اسے پسند ہواور جس پر اسے ہر طرح سے آرام ملے۔ماہرین کے نزدیک پہلو کے بل لیٹنا سب سے اچھا ہے۔اسطرح نیند سہولت سے آجاتی ہے ۔کچھ لوگ بائیں پہلو کے بل نہیں لیٹتے ادھر دل ہوتا ہے۔اور وہ سمجھتے ہیں کہ اس سے دل کے عمل میں رکاوٹ پڑتی ہے۔یہ بات صحیح نہیں۔دل ہڈیوں کے اس پنجر میں ہوتا ہے جس میں باقی اعضائے رئیسہ بھی ہوتے ہیں۔دل محفوظ ہوتا ہے اس لیے بائیں کروٹ سے دل کو کوئی نقصان نہیں پہنچتا۔بلکہ بوجھ براہ راست پسلیوں پر پڑتا ہے۔
کبھی سوتے وقت ٹانگ یا بازو سو جاتا ہے۔ایسا ہو تو فوراً چت لیٹ جائیں اورمتاثرہ بازو کی سوکھی مالش کریں۔بدن میں چستی آ جائے گی اور آدمی اٹھنے پر آمادہ ہو جائے گا۔
ایک اور حتیاط بھی ضروری ہے کہ سر کے نیچے صرف ایک تکیہ رکھیں اور اسی کی عادت ڈالیں۔دو سے ذہیادہ استعمال نہ کریں اور اگؤ تکیہ تو کسی طور مناسب نہیں۔اونچا سر رکھنے سے گردن کے پٹھے سخت ہو جاتے ہیں جس سے دوران خون متاثر ہوتا ہے۔گردن اورگدی نیز ملحقہ اعضاء بھی خاص اہمیت کے حامل ہیں۔یہیں سے خون کی شریانیں اوپر جاتی ہیں۔اور دماغ کو خون پہنچاتی ہیں۔اگر یہ نالیاں سخت ہو جائیں اور دماغ کو ٹھیک سے خون نہ ملے تونتیجہ خطرناک ہے۔
اصول صحت کے مطابق سوتے میں آنکھ کھل جائے تو گردن کے پٹھوں اور گدی کی ملاش کرنی چاہیے تاکہ یہ نرم ہو جائیں۔اور خون کی روانی میں فرق نہ پڑے ۔یہ ورزش مفید بھی ہے اور لازمی بھی ہے۔دن کے وقت یہ ورزش چار پانچ مرتبہ کرنی چاہیے۔نیز گردن کو دائیں بائیں گھمانا چاہیے۔
کچھ لوگ پیٹ کے بل یٹتے ہیں انہیں لازمی سر کو موڑنا پڑتا ہے جس سے گردن کی ہڈیوں پر برا اثر پڑتا ہے۔جس کی وجہ سے سردرد اور گردن میں ورم آ جاتا ہے۔دوسرے انتڑیاں دب جائیں گی۔اس طرح دیر تک لیٹنے سے ریڑھ کی ہڈیاں،پسلیاں اور پیٹ کے عضلات متاثر ہوں گے۔جس کی وجہ سے درد ہو گی۔پسلیوں کی بافتیں متاثر ہوں گی۔اس لیے پیٹ کے بل سونا سخت مضر ہے۔
سوتے میں کئی لوگوں کی گردنیں اکڑ جاتی ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے کہ انہیں صحیح سونا نہی آتا۔اسوجہ سے گردن کے ساتھ ملحقہ پٹھوں میں بھی تکلیف ہوتی ہے۔اس کی ایک وجہ کئی تکیے بھی رکھ کر سونا ہے۔پھر کروٹ بدلنے سے متاثرہ حصے پر بوجھ پڑتاہے۔۔۔۔
جاری ہے۔۔۔