Selection of
Tahir Ashraf
کاش میں دور پیمبر میں اٹھایا جاتا…
با خدا قدموں میں سرکار کے پایا جاتا…
ساتھ سرکار کے غزوات میں شامل ہوتا…
ان کی نصرت میں لہو میرا بہایا جاتا…
ریت کے ذروں میں اللہ بدل دیتا مجھے…
اور مجھے راہ محمد میں بچھایا جاتا…
خاک ہو جاتا میں سرکار کے قدموں کے تلے..
خاک کو خاک مدینہ میں ملایا جاتا…
مل کے سب لوگ مجھے مٹی سے گارا کرتے…
پھر مجھے مسجد نبوی میں لگایا جاتا…
کاش اے کاش میں ہوتا کوئی ایسی لکڑی…
جس کو سرکار کے منبر میں لگایا جاتا…
یا اترتا میں کسی نعت کے مصرعے بن کے…
روبرو ان کے میں ان کو ہی سنایا جاتا…
گھاس ہی ہوتا مدینے کے گلی کوچوں کی…
اور سرکار کے ناقے کو کھلایا جاتا…
ان کے روضے کے در و بام سجانے کے لئے…
روزنوں میں میری آنکھوں کو لگایا جاتا…
لایا جاتا سر دربار اسیروں کی طرح…
حکم پر ان کے میں آزاد کرایا جاتا…
ہوتے اس دور کا قصہ کوئی نور و فرحان…
آج کے دور میں بچوں کو پڑھایا جاتا….
کاش میں دور پیمبر میں اٹھایا جاتا…
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم