نالائق”، کرتی کیا ہو سارا دن ؟؟”
اسلام و علیکم!
ابو جی !!
وہ ابو کی سلام کی آواز سنتے ہی باہر کو بھاگی اس بات کی پرواہ کیے بغیر کہ اس کی بڑی بہن اس کو نا پڑھنے پہ ڈانٹ رہی ہے،
وہ ایسی ہی تھی بے پرواہ سی ، اپنے ابو کی جان
فوراً سے جا کے چپک گئی ابو سے : والیکم اسلام ابو جی!
ابو نے اس کو اٹھا کر بوسہ دیا اور کہا : کیسی ہے میری گڑیا ؟
گڑیا : ایییی ابو جی آپ کی مونچھیں چبتی ہیں
ابو : ہاہا میری چلی دھی ، اور پھر ایک اور بوسہ دے دیا گال پہ
، اتنی دیر میں اس کی بڑی بہن بھی آ گئی ابو سے سلام اور پیار لیا اور بولی : ابو جی آپ کی لاڈلی کے کارنامے دیکھے ذرا سٹار لے کے پاس ہوئی ہے ،
ابو : اووہ واہ جی ! ، میری بچی نے سٹار لیا ہے
بڑی بہن : ابو جی! سٹار لے کے پاس ہونے کا مطلب فیل ہوتے ہوئے بچنا
ابو جی: تو کیا ہوا میری جان پاس تو ہو گئی ہے نا اور سٹار بھی لیا ہے ، کیوں بھئ ؟
انہوں نے چھوٹی کو آنکھ مارتے ہوئے کہا ،
چھوٹی : یہ کی نا آپ نے میرے ابو والی بات ،،
ہاہاہا وہ دونوں اس بات پہ کھلکھلا کر ہنسے جس کی وجہ سے بڑی کو اور جوش آ گیا اور بولی : ابو جی! آپ کے اسی پیار اور لاڈ کی وجہ سے یہ بگڑ رہی ہے اور نکمی ہوتی جا رہی ہے کسی بات کا احساس نہیں ہے اس میں اتنی بڑی ہو گئی ہے ابھی بھی چھورچھنی ہے ،
ابو جی: ہاہا بیٹا جی کیا بات ہے ایسے کیوں بول رہیں ہیں آپ ؟
بڑی کو تو شاید بہت غصہ تھا چھوٹی پہ بولی : ابو جی آپ ہمیں تو ڈانٹتے تھے اگر ہمارے تھوڑے سے بھی نمبر کم آ جائیں اس کو کچھ بھی نہیں کہتے الٹا اور بگاڑتے ہیں اس کو آپ کو اسی سے پیار ہے مجھ سے اور منجلی سے نہیں ،
ابو جی نےاب اس کو بھی اپنے پاس بیٹھا لیا اور پیار سے بولے بیٹا یہ کیسی باتیں کر رہی ہو کیا بات ہے ؟ میں نے آپ کو یہ تو نہیں سکھایا اپ تینوں میری گڑیا ہو ، آپ سب سے اتنا ہی پیار کرتا ہوں ،
بڑی: وہ تو آپ کرتے ہیں ابو جی لیکن آپ اس کو سر پہ چڑھا رہیں ہیں ، اس کے مارکس کم آئیں ہیں آپ کو اسے سمجھانا چاہیے نا کہ یہ ٹھیک سے کیوں نہیں پڑھائی کرتی ، اس طرح سے اگر کرے گی تو اس کے لیے نقصان دہ ہو گا نا ،
ابو جی : ہا ہا میری سیانی دھی ، بیٹا وہ چھوٹی ہے ابھی اس کا جتنا دماغ ہے وہ اتنا ہی پڑھے گی اور رہی بات میں آپ کو نمبر کم آنے پہ ڈانٹتا ہوں اور اس کو نہیں ، تو وہ تو میرے بچے میں آپ کو پیار سے ڈانٹتا ہوں تاکہ آپ اور اچھے سے پڑھو ، اور ہر بچے کا اپنا حساب ہوتا ہے میری جان ، ابھی وہ نادان ہے جب آپ کے جتنی ہو گی تو آپ سے زیادہ سمجھ دار ہو گی، اور رہی بات ذیادہ پیار کی کہ میں اس زیادہ اور آپ سے کم کرتا ہوں تو سنو بیٹا جب آپ اس کے جتنی تھی تو آپ سے بھی اسی طرح پیار کرتا تھا ، اب اس کی باری ہے تو اسی سے کرو گا ، اور ایک اور بات میری جان ، میں اس لیے اس کو نہیں ڈانٹتا کیونکہ میرے سوہنے آقا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا ہے کہ وہ ہم میں سے نہیں جو اپنے بڑوں کی عزت اور چھوٹوں سے پیار نہیں کرتا ، اور میری جان ، میرے سوہنے آقا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم میں قربان ان پہ وہ اپنی سب سے چھوٹی صاحبزادی سے سب سے زیادہ پیار کرتے تھے ، اور فرماتے “فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ”
اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ اپنی باقی بیٹیوں سے پیار نہیں کر تے تھے ، نہیں بیٹا ہر ایک کا الگ مقام ہوتا ہے ،
میری جان میں تو اپنے آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پوری کرنے کی کوشش کرتا ہوں، میری بچی آئندہ اپنے دل میں میری طرف سے ایسی کوئی بات نا لانا کہ میں چھوٹی سے زیادہ اور آپ سے کم پیار کرتا ، بچوں کو پیار سے سمجھانا چاہیے ، اور میں تو آپ کو سکول اس لیے بھیجتا تاکہ آپ پڑھ لکھ کر اچھے انسان بنو نا کہ حاسد اور دوسروں سے مقابلے کرو ، ٹھیک ہے نا میری بچیوں ،،
دونوں یک زبان ہو کر بولی : جی ابا جان ، ا
اور دوڑ کر ابو سے لپٹ گئی ،،،
ابو نے دونوں کو گلے لگا کر دل میں شکر ادا کیا
اللہ کا