بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو بہت ہی بدکردار تھی، اللہ نے اسے حسن و جمال خوب دیا تھا، اور وہ بدکار بھی انتہا درجے کی تھی، پوری بستی کے ساتھ اس کے ناجائز تعلقات تھے۔ وہ اتنی مالدار ہوگئی کہ اپنے لئے ایک بہت بڑا محل بنوایا اور تخت بھی بنوایا، جس پر وہ روزانہ بن سنور کر بیٹھتی تھی اور اس کے ساتھ غلط تعلق رکھنے والے پورے شہر کے امراءآتے تھے۔ اس عورت کی زندگی ایسی ہی گزررہی تھی کہ ایک مرتبہ کیا ہوا کہ وہ اپنے گھر کا دروازہ کھول کر تخت پر بیٹھی تھی کہ قریب کسی اور بستی کا نوجوان جو کہ بہت ہی نیک اور عبادت گزار تھا۔ وہ ادھر سے گزرا اور گزرتے ہوئے جو اچانک اس کی نظر اٹھی اور اس عورت پر جاپڑی اور اس عورت کی ایسی تصویر اس کے دل میں چھپی کہ وہ آگے تو چلا گیا مگر اس کا دھیان ادھر ہی بھٹک گیا۔ وہ پھرجہاں بھی بیٹھتا مراقبہ میں، تسبیحات میں، ذکر میں، تلاوت میں جب بھی بیٹھتا اس کا دل ہی نہیں لگتا تھا۔ اس نوجوان نے روزے بھی رکھے لیکن اس لڑکی کا خیال دل سے نہ نکال سکا۔ اس نے اپنے آپ کو بہت تکلیف پہنچائی، کئی کئی دن اپنے آپ کو بھوکا پیاسا بھی رکھا مگر اس کے دل سے اس عورت کا خیال نہ نکل سکا۔ حتیٰ کہ ایک دن اس نے سوچاکہ جب اس خیال سے میری جان ہی نہیں چھوٹتی تو کیوں نہ میں اس کے پاس چلا جاوں، چنانچہ اس نوجوان کے پاس تھوڑا بہت سامان تھا اس نے اس کو بیچا اور اتنے پیسے تیار کئے جتنے سے وہ بدکار عورت اپنے پاس آنے کی اجازت دیتی تھی۔
اس نوجوان کے جانے کے بعد جو تھوڑی دیر کی صحبت ساتھ بیٹھنے کی اس عورت کو ملی تھی اس کی برکت سے اس عورت کے دل میں خیال آیا کہ یہ کنوارہ نوجوان اتنا اللہ سے ڈرتا ہے جبکہ اس نے گناہ بھی نہیں کیا اور میں تو سارا دن اور ساری رات گناہ کرتی رہتی ہوں۔ میں تو خداسے ڈرتی بھی نہیں، اس کے دل میں شرمندگی پیدا ہوئی، کروں تو کیا کروں؟ دل میں خیال آیا کہ اچھا جاتی ہوں حضرت موسیٰ سے پوچھتی ہوں کہ میرے لئے بھی کوئی توبہ کی گنجائش ہے، وہ اپنے گھر سے نکل کھڑی ہوئی اب اس کو بستی کا ایک ایک بندہ پہچانتا تھا، وہ اتنی نامی گرامی چیز تھی۔ وہ چلی اور جاکر حضرت موسیٰ کو دیکھا تو وہ اس وقت بنی اسرائیل کے لوگوں کو نصیحت فرمارہے تھے۔ اس نے کسی آدمی کے ذریعے پیغام بھیجا کہ حضرت موسیٰ سے جاکر کہو میں ان سے ملنا چاہتی ہو، اس خدا کے بندے نے سیدھا جاکر سب کے سامنے کہہ دیا کہ حضرت آپ سے فلاں عورت ملنے آئی ہے۔
جب حضرت موسیٰ نے جب نام سنا تو بہت جلال آیا کہ لوگ کیا سوچتے ہوں گے کہ ایسی عورت ان سے کیوں ملنے آئی ہے، ان کا کیا تعلق ہے اس سے، حضرت موسیٰ نے غصہ میں کہہ دیا کہ چلی جاں یہاں سے ، میں نہیں اس سے مل سکتا۔ اس بے وقوف نے آکر کہا میں نے بات کہی وہ تو بہت خفا ہوگئے ہیں اور تم سے نہیں ملنا چاہتے۔ وہ عورت ڈرگئی، اس نے کہا میری بدکاریاں ایسی ہیں کہ اللہ تو مجھ سے پہلے ہی ناراض ہے تو اللہ کے نبی بھی مجھ سے بات کرنا نہیں چاہتے۔ میرے لئے تو اب دنیا میں کوئی ٹھکانہ نہیں، بڑے اداس اور بوجھل قدموں کے ساتھ وہ وہاں سے چل پڑی اور واپس آگئی اور اسے سمجھ نہیں آرہی تھی کہ وہ کرے تو کیا کرے۔ اب وہ حیران تھی کہ اللہ کے نبی نے بھی مجھ سے بات کرنا گووارہ نہیں کیا، میں اتنی گری ہوئی چیز تو ہوں، وہ بات کرنا بھی نہیں چاہتے، چنانچہ وہ گھر آئی اور گھر کی کنڈی لگائی۔
اس نے اپنے کسی بڑے سے سنا ہوا تھا کہ بندہ جب اپنے رب کو منانا چاہے تو اس کو چاہیے کہ وہ اس کے سامنے سجدہ کرے ، چنانچہ اس کو کوئی اور طریقہ سمجھ نہیں آرہا تھا۔ گھر کی کنڈی لگا کر ایک جگہ اس نے مصلیٰ بچھایا اور اللہ کے سامنے سجدہ کیا ۔ اسے پوری دنیا میں کوئی اور نجات کا راستہ نظر نہیں آرہا تھا، پھر اللہ کی شان دیکھئے، اس نے ساری رات عبادت میں گزاری اگلے دن اس کے دل میں خیال آیا کہ میں عورت ذات ہوں، اکیلی اس مکان میںنہیں رہ سکتی، ایک میری خادمہ ہے، تو میں اگر نیت بھی کرلوں تو جتنے لوگوں نے میرے ساتھ بدکاریاں کی ہیں وہ مجھے یہاں نہیں رہنے دیں گے۔ تو بہتر یہ ہے کہ میں اس جگہ کو چھوڑ کر چلی جاوں۔ اس عورت نے فیصلہ کرلیا کہ میں یہاں سے چلی جاتی ہوں، اس نے اپنے آپ کو ایک سادہ کپڑے میں لپیٹاتاکہ کوئی کپڑوں اور حسن و جمال کو نہ دیکھ سکے کہ یہ کون جارہی ہے، پھر اس نے سوچا عورت ذات ہوں کہاں جاوں گی، دل میں خیال آیا کہ وہ جو نوجوان آیا تھا جس کے دل میںا للہ پاک کا اتنا خوف تھا کہ وہ اللہ کے ڈر سے کانپ رہا تھا، کیوں نہ میں اس نیک بندے کے پاس چلی جاوں، اس کی خادمہ بن کر رہ جاوں، ممکن ہے کہ وہ مجھے نکاح میں ہی قبول کرلے۔ اور اس بستی کی طرف چل پڑی۔
چنانچہ ڈھونڈتی ہوئی اس بستی میں اس کے گھر پہنچی اور گھر والوں سے کہا کہ میں فلاں بندے سے ملنے کیلئے آئی ہوں، تو اس کے گھر والوں نے کہا کہ اس کے ذکر اور عبادت کا معمول ہے اور وہ کمرے سے اتنے بجے نکلتا ہے، تم ایسا کرو انتظار کرلو، چنانچہ اس نے کہا میں انتظار کرلیتی ہوں، وہ انتظار میں بیٹھ گئی، جب انتظار کرنے بیٹھی ہوئی تھی تو اچانک اس نوجوان نے دروازہ کھولا ، اس کی نظر اس عورت پر پڑی، یہ سامنے بیٹھی ہوئی تھی۔ جب نوجوان نے عورت کا چہرہ دیکھا تو اس نوجوان کو اپنا وہ وقت یاد آگیا جب میں اپنے مصلیٰ کو چھوڑ کر اس کے تخت پر جابیٹھا تھا۔ اس نوجوان کے دل پر خوف طاری ہوگیا کہ کہیں یہ میرا ایمان خراب کرنے تو نہیں آگئی، میں نے تو اتنی مشکل سے اس کا تصور ذہن سے نکالا تھا، پھر نوجوان پر اتنا خوف طاری ہوا کہ وہ وہیں پر گرپڑا اور اس کی جان ہی چلی گئی۔
اب اس کی وفات پر گھر والے بھی رنجیدہ اور اس عورت کو بھی بہت غم تھا۔خیر تین دن کے بعد اس عورت نے اس کے گھر والوں کو بتایا کہ میں تو اس نیت سے آئی تھی، انہوں نے کہا اب وہ تو اس دنیا سے چلا گیا ، اس کا ایک بھائی ہے اگر وہ تمہارے ساتھ نکاح کرلے تو تم اس کے ساتھ نکاح کرلوگی، اس عورت نے کہا ٹھیک ہے، جب اس کے بھائی سے پتہ کیا تو اس نے کہاٹھیک ہے اگر پہلے یہ ایسی عورت رہی ہے اور اب توبہ کی نیت کرچکی ہے تو میں اس کو اپنے نکاح میں قبول کرلوں گا، چنانچہ اس عورت کو اس کے بھائی کے ساتھ نکاح ہوگیا اور اس عورت کو اللہ پاک نے 7 بیٹے عطا فرمائے اور ساتوں بیٹے بنی اسرائیل کے اولیاءمیں سے گزرے ہیں۔ ایسی بدکار عورت بھی توبہ کرتی ہے تو اللہ تعالیٰ اسے سات ولیوں کی ماں بنادیتے ہیں۔ وہ رب کتنا غفور ہے۔