سائنسدان مریخ پر زندگی کی تلاش میں لگے ہوئے ہیں لیکن اب تک انہیں کوئی کامیابی نہیں ملی، تاہم اب ایک روسی لڑکے نے ایسا دعویٰ کر دیا ہے کہ سن کر سائنسدان بھی ششدر رہ گئے۔ دی مرر کی رپورٹ کے مطابق 20سالہ بورسکا کیپریانووچ کا کہنا ہے کہ اسے اپنی گزشتہ زندگی کے متعلق سب کچھ یاد ہے اور وہ اپنی اس زندگی میں مریخ پر رہتا تھا۔ یہی نہیں، لڑکے کے والدین اس کے دعوے پر پورا اعتبار بھی کرتے ہیں۔ تاہم ماہرین اس پر انگشت بدنداں ہیں اور اس کے دعوے کو فوری طور پر تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔
بورسکا جب ایک ڈاکومنٹری میں آیا تو دنیا بھر کے ماہرین کی توجہ اس کی طرف ہو گئی۔ اس نے ماہرین کو بتایا کہ ”مجھے یاد ہے کہ گزشتہ زندگی میں میں خلائی مخلوق کے ساتھ رہتا تھااور اس معاشرے کو ایک بدترین ایٹمی جنگ نے تباہ کر دیا تھا۔ مریخ کے وہ باشندے جن کے درمیان میں رہتا تھا ان کے قد 7فٹ سے زیادہ لمبے ہوتے تھے اور وہ سانس کاربن ڈائی آکسائیڈ کے ذریعے لیتے تھے۔ میں وہاں پائلٹ ہوا کرتا تھا۔ اپنے طیارے کے ساتھ میں نے زمین کی طرف سفر کیا اور 1996ءمیں یہاں دوبارہ جنم لیا۔“
بورسکا کا مزید کہنا ہے کہ ” ایسا بہت ساعلم ہے جو زمین پربسنے والے ان انسانوں کے پاس ابھی نہیں ہے۔اس علم کی کنجی مصر میں موجود ابوالہول کے مجسمے میں ہے۔ جب اس مجسمے کو کھولا جائے گا تو انسانی زندگی یکسر تبدیل ہو جائے گی۔ اسے کھولنے کا ایک خفیہ طریقہ کار ہے جو مجھے اچھی طرح یاد نہیں لیکن وہ کہیں اس کے کان کے نیچے موجود ہے۔“ رپورٹ کے مطابق بورسکا کے دعوﺅں نے دنیا میں ایک نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔ اس کے دعوے درست ہیں یا غلط، لیکن ایک بات حقیقت ہے کہ وہ بچپن ہی سے غیرمعمولی ذہین واقع ہوا ہے۔ اس نے 18ماہ کی عمر میں ہی پڑھنا، لکھنا اور بولنا شروع کر دیا تھا۔
Recent Comments