(آل احمد سرور)
ملے گا وہ نہ کبھی لاکھ اعتکاف کریں
بنا خشوع حرم کا بھی ہم طواف کریں
رہیں فقیر ہمیشہ نہ ہم لکیروں کے۔۔۔
‘کبھی کبھی توروایت سےانحراف کریں’
ہیں بخششوں کے طلبگار تو خطائیں سب
تو دوسروں کرائیں وہ خودمعاف کریں
ذراسنیں تو سہی بات آپ کےہی نہ ہو
یہ خود بھلے کی نہ پہلے سے اختلاف کریں
معاملات ،بہ آسانی ، طے ہوں کتنے ہی
جو آپ اپنی بھی کمیوں کا اعتراف کریں
یقین جلد دلانا دلوں کو مشکل ہے۔۔۔
ٹھہر ٹھہر کے حوادث کا انکشاف کریں
امیر شہر رضیہ تو جاگتا ہی نہیں۔۔۔۔
وہ خواہ کتنے ہی نعرے فلک شگاف کریں
رضیہ کاظمی