حاتم طائی کی سخاوت پوری دنیا میں مشہور ہے۔ ان ہی کے خاندان میں داؤد طائی ایک بہت بڑے بزرگ گزرے ہیں، یہ مسکینوں اور یتیموں کا بہت خیال رکھتے۔ایک مرتبہ انہیں گوشت کھائے ہوئے بہت دن ہوگئے۔ گوشت کے وہ ویسے بھی شوقین تھے۔ اس لئے بازار سے گوشت منگوایا اور خادمہ سے مزے دار گوشت بنوایا۔ جب گوشت سامنے آیا تو داؤد طائی نے خادمہ سے محلے کے کچھ یتیم بچوں کا حال پوچھا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی حالت ٹھیک نہیں۔ وہ بہت غریبی اور بے کسی کی زندگی گزاررہے ہیں۔
یہ سننا تھا کہ داؤد طائی نے کھانے سے ہاتھ اُٹھالیا اور بولے۔
’’جائیں اوریہ گوشت ان یتیم بچوں کو دے دیں، انہیں گوشت نصیب نہ ہوتا ہوگا۔‘‘
خادمہ نے چونک کر کہا ’’میرے آقا،یہ کیا بات ہوئی ۔انہیں کہیں اور سے مل جائے گا۔ آپ نے بھی تو بہت دنوں سے گوشت نہیں کھایا ہے۔ آج آپ ہی کھالیجئے۔ ان بچوں کو کسی اور دن کھلادیا جائے گا۔ آپ کی بھی تو کئی دن سے گوشت کھانے کو طبیعت کررہی ہے۔‘‘
داؤد طائی نے کہا ’’نہیں میں نہیں کھاؤں گا، یہ گوشت تم لے کر یتیم بچوں ہی کو کھلادو،اور یہ بات جان لو کہ ان کا کھلایا ہوا اللہ کے پاس پہنچے گا اور ہمارا کھایا ہوا مٹی ہوجائے گا۔‘‘
اور یہ کہہ کر پکا پکایا گوشت یتیم بچوں کو بھجوادیا اور شدید خواہش کے باوجود نہ کھایا اور اللہ سے رجوع کرلیا۔