)گزشتہ ہفتے ایک سعودی سفارتکار نے یہ حیران کن انکشاف کر کے کھلبلی مچا دی کہ یمن کے ساحل کے قریب 19 آئل ٹینکروں کو یرغمال بنالیا گیا ہے۔ اس کے بعد واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے نے بھی یہی بات دہرائی، مگر اب یہ معاملہ کچھ زیادہ ہی پیچیدہ ہو گیا ہے۔ بین الاقوامی جہاز رانی کے شعبے سے وابستہ کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ یمن کے ساحل کے قریب 19 تو کیا ایک بھی آئل ٹینکر کو یرغمال نہیں بنایا گیا۔
ویب سائٹ Pri.org کے مطابق اس سلسلے کی پہلی رپورٹ 21 اپریل کے دن سعودی سفارتکار محمد الجابر کی ایک ٹویٹ میں سامنے آئی جس میں انہوں نے ان بحری جہازوں کی تفصیل بیان کی تھی جنہیں ان کے بیان کے مطابق یمن کی حدیدہ بندرگاہ کے قریب یرغمال بنایا گیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان بحری جہازوں کو ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے یرغمال بنا لیا ہے اور مزید یہ کہ 26 دنوں سے یہ باغیوں کے قبضے میں تھے۔
اس کے دو دن بعد واشنگٹن میں سعودی سفارتخانے نے محمد الجابر کے بیان کو مزید تفصیل کے ساتھ پیش کیا۔ سعودی سفارتخانے کی پریس ریلیز میں اسے ایک بڑا بحران اور ہائی جیکنگ قرار دیا گیا جس میں متعدد کمرشل بحری جہاز تباہ ہوسکتے تھے اور ایک بڑی ماحولیاتی تباہی کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا۔
دوسری جانب عالمی شپنگ کمپنیاں اور انڈسٹری کے تجزیہ کار کچھ اور ہی کہانی سنارہے ہیں۔ سویڈن سے تعلق رکھنے والی کمپنی ’ٹینکر ٹریکرز‘ نے سعودی حکام کی جانب سے بتائے گئے بحری جہازوں کا چند گھنٹے میں ہی سراغ لگالیا۔ سیٹلائٹ تصاویر اور ڈیٹا ٹرانسمیشن سے معلوم ہوا کہ یہ بحری جہاز حدیدہ کی بندرگاہ پر لنگر انداز تھے۔ کمپنی نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ ان میں سے بیشتر بحری جہاز متحدہ عرب امارات سے براستہ جبوتی یہاں پہنچے ہیں۔ ان میں مجموعی طور پر 22 لاکھ بیرل سے زیادہ تیل ہے اور یہ تمام بحری جہاز معمول کے مطابق مال اتارنے کے منتظر ہیں۔
رپورٹ کے مطابق حدیدہ کی بندرگاہ یمن کی معیشت کے لئے انتہائی اہم سمجھی جاتی ہے اور اس کا کنٹرول حوثی باغیوں کے پاس ہے، تاہم اس بندرگاہ کی جانب آنے والے بحری راستوں کو سعودی اتحاد کنٹرول کررہا ہے۔ منگل کے روز ایک یمنی شپنگ کمپنی نے بھی سعودی حکام کے دعوے پر حیرت کا اظہار کیا۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے اپنے بحری جہاز اس فہرست میں جاری ہیں جو سعودی حکام کے مطابق یرغمال بنائے گئے بحری جہازوں کی فہرست ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ تاحال ان کے کسی بحری جہاز نے انہیں کسی قسم کے مسائل کی خبر نہیں دی ہے۔ کمپنی کے ایک نمائندے کا کہنا ہے کہ حدیدہ کی بندرگاہ پر بحری جہازوں کا ہجوم ضرور ہے لیکن پھر بھی انتظار کا وقت نارمل ہی ہے۔ ہمارے بحری جہاز مال اتارنے کے لئے بندرگاہ انتظامیہ کے احکامات کے منتظر ہیں اور ہم اس بات کی تصدیق کرسکتے ہیں کہ سب کچھ ٹھیک ہے۔
بعض تجزیہ کاروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یمن میں عام شہریوں کی ہلاکت پر سعودی عرب کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے جس سے توجہ ہٹانے کے لئے حوثی باغیوں کے ہاتھوں بحری جہازوں کے یرغمال بنائے جانے کی بات کی گئی ہے۔ سعودی عرب یہ بھی چاہتا ہے کہ عالمی برادری ایران کے خلاف ایکشن لے، جس کے لئے حوثی باغیوں کو حاصل ایرانی حمایت کو منظر عام پر لانے کی کوشش کی جارہی ہے تاکہ یہ ثابت کیا جاسکے کہ ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی بین الاقوامی بحری تجارت کے لئے خطرہ ہیں۔
Recent Comments