پھٹے پرانے کپڑوں میں ملبوس حسرت و یاس کی تصویر بنے بھکاریوں کو دیکھ کر ہر کسی کا دل پسیج جاتا ہے لیکن ان میں سے بعض کے بینک اکاﺅنٹ پر نظر پڑے تو دل اچھل کر حلق میں بھی آ سکتا ہے۔لبنان کے دارلحکومت میں کئی دہائیاں بھیک مانگ کر دنیا سے رخصت ہو جانے والی ایک مشہور بھکارن کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی نکلا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق فاطمہ عثمان نامی معذور بھکارن کی لاش منگل کے روز ملی تو ابتدائی طور پر تفتیش کاروں کا خیال تھا کہ یہ سڑکوں پر بھٹکنے والی ایک عام بھکارن کی موت ہے۔ یہ تو بعد میں پتا چلا کہ اس کا بینک اکاﺅنٹ بھی تھا جس میں تقریباً 10 کروڑ روپے کی رقم موجود تھی۔
عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے انٹرنل سکیورٹی فورسز، پبلک ریلیشنز ڈویژن کے ڈائریکٹر بریگیڈئیر جنرل جوزف نے بتایا کہ 52 سالہ بھکارن کی موت دل کے دورے کے باعث ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بھکارن کی دولت کا انکشاف تفتیش کاروں کے لئے بھی انتہائی حیران کن بات تھی۔
بیروت شہرمیں تقریباً ہر کوئی اس بھکارن سے واقف تھا۔ وہ اپنے ہاتھ اور پاﺅں استعمال کرنے کی قابل نہیں تھی او رچند سال قبل جب اس کی ایک تصویر سامنے آئی جس میں ایک فوجی اسے پانی پلارہا تھا تو وہ میڈیا میں بھی مشہو رہوگئی۔ وہ ایک مخصوص مقام پر سڑک کنارے بیٹھی ہوتی تھی۔ وہ کسی سے مانگتی نہیں تھی اور نہ ہی کسی سے بات کرتی تھی لیکن لوگ اس کے ساتھ بہت ہمدردی کرتے تھے اور ہر گزرنے والا اسے کچھ نہ کچھ ضرور دیتا تھا۔
Recent Comments