آج ہمارے پاس کیلنڈر اور گھڑیاں موجود ہیں اور وقت و تاریخ کے حوالے سے ہمیں کسی دقت کا سامنا نہیں لیکن قدیم زمانوں کے لوگ کیا کرتے ہوں گے؟ اب اس حوالے سے امریکی ریاست ایریزونا میں ایسی دریافت ہوئی ہے کہ سن کر آپ ششدر رہ جائیں گے۔ میل آن لائن کے مطابق ایریزونا کی وردے (Verde)نامی وادی میں کئی ایسے پتھر دریافت ہوئے ہیں جن پر کچھ نقش کندہ ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نقش سورج کی حرکت کو مدنظر رکھتے ہوئے کندہ کیے گئے تھے اور یہ کیلنڈر اور گھڑی کا کام کرتے تھے۔ ان کے ذریعے لوگ وقت اور تواریخ کی بابت معلوم کرتے تھے۔
ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ پتھر پر کندہ کیا گیا کیلنڈر اور گھڑی کا ایک انوکھا نظام 900سال قدیم ہے اور غالب امکان ہے کہ سیناگوا (Sinagua)نسل کے لوگ جو اس وقت اس علاقے میں آباد تھے، انہوں نے یہ اختراعی کام کیا تھا۔ پتھروں پر کندہ کی گئی 1000سے زائد تصاویر اور مختلف زاویوں کی لکیروں میں سورج کے ان دنوں کا تعین کیا گیا ہے جب وہ خطِ استوا سے زیادہ دوری پر ہوتا ہے اور ان دنوں کا بھی جب سورج خطِ استوا کو قطع کرتا ہے اور دن رات برابر ہوتے ہیں۔ ان کیلنڈروں سے زراعت سے منسلک تواریخ کا بھی پتا چلتا ہے کہ کب فصل کا سیزن شروع ہو گا اور کب ختم۔وردے ویلی آرکایولوجی سنٹر اینڈ میوزیم کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کینیتھ زول کا کہنا تھا کہ ’’ان نقوش میں سورج کی حرکت اور اس کے ساتھ گھٹتے بڑھتے سائے کو اس طریقے سے کندہ کیا گیا ہے کہ اس سے انسان دن رات کا اور سال کے مختلف موسموں کا اندازہ کر سکتا ہے۔7ویں سے 15ویں صدی عیسوی کے درمیان اس علاقے میں سیناگوا تہذیب کے لوگ رہتے تھے جو کھیتی باڑی کرتے تھے اور مکئی، کپاس، پیٹھا اور دیگر کئی اقسام کی فصلیں اور اناج وغیرہ اگایا کرتے تھے۔غالب امکان ہے کہ وہ لوگ پتھر پر کندہ اس کیلنڈر کے ذریعے وقت اور سال کے موسموں کا تعین کرتے تھے اور اس ان کے مطابق فصلیں کاشت کرتے تھے۔‘‘
Recent Comments