موبائل فون سے کینسر لاحق ہوتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کے جواب میں متضاد آراءموجود ہیں تاہم اب موبائل فون بنانے والی کمپنیوں کا ایک ایسا خط منظرعام پر آ گیا ہے جو وہ اب تک عوام سے چھپا رہی تھیں۔ میل آن لائن کے مطابق اس خط سے معلوم ہوتا ہے کہ موبائل فونز صارفین میں کینسر کا سبب بن رہے ہیں۔ یہ خط بلیک بیری، ای ای، نوکیا اور ووڈافون سمیت دیگر چوٹی کی موبائل فون فرمز نے اپنے شیئر ہولڈرز کو لکھا ہے جس میں فرمز نے انہیں بتایا ہے کہ ”اگر لوگوں کو یہ پتا چل گیا کہ ہماری مصنوعات کینسر کا سبب بنتی ہیں تو ہمارے صارفین ہمارے خلاف مقدمات درج کروا سکتے ہیں۔“
نوکیا کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ کچھ ایسی تحقیقات کی جا چکی ہیں جن میں معلوم ہوا ہے کہ موبائل فونز سے خارج ہونے والی برقی مقناطیسی لہریں انسانوں میں کینسر کا باعث بن سکتی ہیں۔رپورٹ کے مطابق کمپنیاں تاحال یہ حقیقت اپنے صارفین سے چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں اس کے باوجود کئی لوگ ان پر مقدمات درج کروا بھی چکے ہیں۔ نوکیا کمپنی پر سب سے پہلا مقدمہ 60سالہ برطانوی شہری نیل وائٹ فیلڈ نے درج کروایا تھا ۔ اس نے مقدمے کی درخواست میں کہا تھا کہ نوکیا کے فون کی وجہ سے اسے دماغ کا کینسر لاحق ہوا۔ نیل اگر یہ مقدمہ جیت جاتا ہے تو نوکیا کو اسے 10لاکھ پاﺅنڈ (تقریباً ساڑھے 15کروڑ روپے) سے زائد ہرجانہ ادا کرنا پڑے گا۔ یہی وجہ ہے کہ موبائل فون ساز کمپنیاں مبینہ طور پر اپنے صارفین سے ایسی تحقیقات مخفی رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں جن سے عوام کو اس حوالے سے آگہی مل رہی ہے۔
Recent Comments