) کینسر کی جو قسم خواتین میں موت کا سب سے بڑا سبب بن رہی ہے وہ چھاتی کا کینسر ہے۔ عموماً اسے قسمت کا لکھا سمجھ کر اس سے آنکھیں پھیر لی جاتی ہیں لیکن امریکہ کی معروف سرجن ڈاکٹر کرسٹی فنک کا کہنا ہے کہ چھاتی کے کینسر سے بچنا 90فیصد خواتین کے اپنے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اسے قسمت کا لکھا قرار نہیں دیا جا سکتا۔ میل آن لائن کے مطابق ڈاکٹر کرسٹی، انجلینا جولی اور شیریل کرو سمیت کئی معروف ہالی ووڈ اداکاراؤں کے بھی چھاتی کے کینسر کے آپریشن کر چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’جینز، قسمت یا ڈاکٹر چھاتی کے کینسر سے بچاؤ میں آپ کی زیادہ مدد نہیں کر سکتے۔ اگر خواتین اپنی خوراک کا خیال رکھیں اور چند احتیاطی تدابیر اختیار کیے رکھیں تو وہ اس کینسر سے زندگی بھر محفوظ رہ سکتی ہیں۔ خواتین کو سبزپتوں والی سبزیاں، شاخ گوبھی، پھول گوبھی، اناج اور بینز، بیریز، سیب، ٹماٹر، مشرومز، لہسن، پیاز، گندنا، ہلدی، سمندری کائی اور کیکاؤ جیسی اشیاء کو اپنی روزمرہ خوراک کا حصہ بنانا چاہیے۔ یہ وہ اشیاء ہیں جو انہیں چھاتی کے کینسر سے بچا سکتی ہیں۔
ڈاکٹر کرسٹی کا کہنا تھاکہ ’’خواتین کسی بھی ڈاکٹر سے زیادہ خود اپنی چھاتی کے بارے میں جانتی ہیں۔ اگرچہ ایام مخصوصہ کے دنوں میں بھی چھاتی میں تبدیلیاں آ سکتی ہیں تاہم اگر وہ اپنی چھاتی میں کوئی بھی تبدیلی دیکھیں تو انہیں فوری طور پر ٹیسٹ اور سکین کرانے چاہئیں۔ تبدیلی نہ بھی ہو تو گاہے ٹیسٹ کرواتے رہنا چاہیے، تاکہ مرض کی ابتداء میں ہی اس کی تشخیص ہو سکے۔ ہمارے ہاں صورتحال یہ ہے کہ کئی خواتین تو چھاتی کے کینسر کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں اور کسی کو پتا ہی نہیں چلتا کہ ان کی موت کی اصل وجہ کیا تھی۔ کینسر کی یہ قسم زیادہ تر 40سال سے کم عمر خواتین کو لاحق ہوتی ہے چنانچہ 20سال کی عمر سے ہی لڑکیوں کو اس حوالے سے محتاط ہو جانا چاہیے۔ جو خواتین چھاتی کے کینسر میں مبتلا ہو جائیں ان کا پرامید رہنا اور مثبت سوچ رکھنا انتہائی اہم ہوتا ہے اور ان کے کامیاب علاج میں بہت مدد دیتا ہے۔ یہاں میں انجلینا جولی کی مثال دوں گی۔ اسے چھاتی کے کینسر کا جین BRCA1اپنی ماں سے وراثت میں ملا تھا۔ 16فروری 2013ء کو ہم نے انجلینا کا آپریشن کیا جو 8گھنٹے تک جاری رہا۔ اس آپریشن میں ہم نے اس کی چھاتیاں کاٹ دیں۔ یہ آپریشن ختم ہونے کے بعد پلاسٹک سرجنز نے آپریشن کرکے ان کی چھاتیاں دوبارہ بنائیں۔خوش قسمتی سے یہ دونوں آپریشن کامیاب رہے۔ اس تمام عرصے میں انجیلینا جولی کی توانائی اور دوبارہ متحرک زندگی گزارنے کی مثبت سوچ قابل تعریف تھی۔ اس کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ ان آپریشنز کے بعد چوتھے روز ہی انہوں نے اپنی نئی فلم پر کام شروع کر دیا جس کی وہ ہدایتکاری کر رہی تھیں۔ آپریشنز کے چار دن بعد ہی ان کے گھر کی دو دیواروں پر سٹوری بورڈز آویزاں تھے اور وہ اپنے کام میں مگن تھیں۔میں انجلینا جیسی خواتین کو نصیحت کرتی ہوں کہ چھاتی کے کینسر کا معاملہ اپنے ہاتھ میں لیں، کیونکہ یہ واقعی ان کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ اپنی خوراک کا خیال رکھیں اور باقاعدگی سے ٹیسٹ کراتی رہیں۔‘‘