احادیث مبارکہ میں موجود ہے کہ رسول کریم ﷺ کی بعثت کے بارے میں ایک بھیڑئیے نے ایک یہودی چرواہے کو آگاہ کیا تھا ۔اس واقعہ کو حضرت ابو سعید خدریؓ اورحضرت ابو ہریرہؓ نے بیان فرمایا ہے ۔ اس واقعہ کو علماء صدق نبوت کے معجزات کے ضمن میں بیان کرتے ہیں کیوں کہ بھیڑئے کا کلام کرنا حقیقت میں معجزہ ہے۔
امام بہقیؒ اور امام احمد ؒ نے روایات کے ساتھ بیان کیا ہے ۔واقعہ یوں ہے کہ ایک بھیڑیا کسی چرواہے کی بکریوں کے پاس آیا اور اُن میں سے ایک بکری اُٹھا کر لے گیا۔ چرواہے نے اس کا پیچھا کیا۔ یہاں تک کہ اس کے منہ سے بکری نکلوالی۔ بھیڑیا ایک ٹیلے پر چڑھ گیا اور وہاں اپنی پشت کے بل گھٹنے اوپر اٹھا کر بیٹھ گیا اور اپنی دم اوپر اٹھا کر کہنے لگا’’ تم نے میرے منہ سے وہ رزق چھین لیا ہے جو اللہ نے مجھے عطا کیا تھا‘‘ اس چرواہے نے کہا ’’ بخدا میں نے آج سا دن پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا کہ بھیڑیا باتیں کررہا ہے‘‘ بھیڑیئے نے جواب دیا’’ اس سے بھی عجیب تربات یہ ہے کہ ایک آدمی (یعنی حضور اکرمﷺ ) دو میدانوں کے درمیاں واقع نخلستانوں (مدینہ ) میں بیٹھا جو کچھ ہو چکا اور جو ہونے والا ہے اُس کے خبریں لوگوں کو دے رہا ہے‘‘ چرواہا یہودی تھا۔ وہ حضورنبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر مشرف بہ اسلام ہوگیا اور پھر اس نے آپ ﷺ کو اس واقعہ کی خبر دی۔
حضور نبی اکرم ﷺ نے اس کی تصدیق کی اور پھر فرمایا’’ یہ قیامت سے قبل واقع ہونے والی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ وہ وقت قریب ہے کہ ایک آدمی اپنے گھر سے نکلے گا ،اس کی واپسی پر اس کے جوتے اور اس کا چابک اسے بتائیں گے کہ اس کے گھر والوں نے اس کے بعد کیا کیا۔‘‘
اس حدیث کو امام احمدؒ نے روایت کیا ہے اور امام بن کثیرؒ فرماتے ہیں کہ اس حدیث کو تنہا امام احمد نے روایت کیا ہے اور یہ سنن کی شرائط پر ہے۔
’’ حضرت اُھبان بن اوسؓ بیان کرتے ہیں’’ میں اپنی بکریوں کے پاس تھا کہ ایک بھیڑیا آیا اور اس نے مجھ سے (حضور نبی اکرم ﷺ کی نبوت کے متعلق) کلام کیا۔ پس وہ حضور نبی اکرم ﷺ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کر لیا۔‘‘