ماہرِ معاشیات اور وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے حوالے سے ان کے حالیہ انٹرویو کے کچھ حصے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق سی پیک سے متعلق بیان کی وضاحت جاری کرتے ہوئے مشیرتجارت عبدالرزاق کا کہنا تھا کہ چین کے وزیرخارجہ کے دورے میں سٹریٹیجک تعاون جاری رکھنے پراتفاق ہوا،میرے بیان کوسیاق و سباق سے ہٹ کرپیش کیا گیا۔عبدالرزاق داودکا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک میں سی پیک کے مستقبل سے متعلق مکمل یکسوئی ہے،چین کوآگاہ کیاگیاکہ سی پیک ہماری قومی ترجیح ہے،چینی وزیرخارجہ نے دونوں ممالک کے مفادمیں سی پیک کی اہمیت پرزوردیا،سی پیک منصوبوں کوپوراکرنے کے عزم کودہرایاگیا۔
اس سے قبل عبدالرزاق داؤد کا کہنا تھا کہ منصوبے پر نظرثانی یا دوبارہ مذاکرات کی کوئی بات نہیں کی ، اگر ابھی بات کی تو پھر کوئی اور اسے اپنے انداز میں پیش نہ کر دے، لہذا آج شام کو اس معاملے پر وضاحت جاری کروں گا۔
یادرہے کہ برطانیہ کے معروف اقتصادی جریدے فنانشل ٹائمز نے اپنی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت چین کے ساتھ سی پیک معاہدے پر نظرِ ثانی پر غور کر رہی ہے۔
اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ برطانوی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ سابق حکومت نے سی پیک پر چین سے بات چیت میں اپنی ذمے داری بخوبی نہیں نبھائی، تیاری کے بغیر مذاکرات اور معاہدے کرنے سے چین کو بہت زیادہ فائدہ پہنچا اور چینی کمپینوں کو ٹیکس بریک اور دیگر مراعات دینے سے پاکستانی کمپنیاں نقصان میں ہیں،یہ خیال بھی ظاہر کیا کہ اپنے اُمور منظم کرنے تک ان معاہدوں پر فی الحال ایک سال کے لیے عملدرآمد روک دینا چاہیے اور سی پیک کی مدت کو مزید 5 سال کے لیے بڑھایا بھی جاسکتا ہے ۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ عبدالرزاق داؤد کی اس تجویز سے دیگر وزراء اور مشیر بھی متفق ہیں کہ منصوبوں کی تکمیل کی مدت اور قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھانا معاہدے منسوخ کرنے سے بہتر آپشن ہوگا، تاہم حکومت محتاط ہے کہ معاہدوں پر نظرثانی کے عمل میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ چینی حکومت ناراض نہ ہو۔