سائنسدانوں کو زمین سے ہزاروں سال دور مقام سے پراسرار سگنلز موصول، ایسا انکشاف کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

سائنسدانوں کو زمین سے ہزاروں سال دور مقام سے پراسرار سگنلز موصول، ایسا انکشاف کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

کیا ہم اس دنیا میں تنہا ہیں، یا خلاءکے کسی دور دراز گوشے میں کوئی اور مخلوق بھی آباد ہے؟ یہ وہ سوال ہے جس نے صدیوں سے انسانی ذہن کو مخمصے میں ڈال رکھا ہے۔ اس کا جواب ڈھونڈنے کے لئے کوششیں تو مدتوں سے جاری ہیں البتہ جدید دور میں مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا بھی اس شعبے میں استعمال شروع ہو گیا ہے جس کے نتیجے میں کچھ حیرتناک باتیں سامنے آنے لگی ہیں۔

ایک ایسی ہی حیران کن چیز گہرے خلاءسے آنے والے وہ 72 نئے سگنلز ہیں جن کا سراغ ویسٹ ورجینیا کی گرین بینک ٹیلی سکوپ نے لگایا ہے۔ اس خلائی ٹیلی سکوپ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا مشین لرننگ کی تکنیک سے تجزیہ کیا گیا جس کی بناءپر 72نئے ریڈیو برسٹ سگنلز کا سراغ لگایا گیا ہے جو اربوں نوری سال کی دوری پر واقع دی ’رپیٹر‘ نامی اجرام فلکی سے آرہے ہیں۔ ان سگنلز کے منبع کو ماہرین فلکیات نے ایف آر بی 121102 کا نام دیا ہے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ واحد خلائی منبع ہے جس سے اتنی بڑی تعداد میں سگنلز موصول ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔ زمین سے سگنلز کے اس منبع کا فاصلہ تین ارب نوری سال بتایا گیا ہے، یعنی روشنی کو یہ فاصلہ طے کرنے میں تین ارب سال لگتے ہیں۔ اگرچہ ماہرین فلکیات کی اکثریت کا خیال ہے کہ یہ کو ئی نیوٹران سٹار ہے لیکن ایسی آراءبھی سامنے آ رہی ہیں جن کے مطابق یہ پُراسرار سگنل اربوں نوری سال کی دوری پر موجود کسی خلائی مخلوق کی جانب سے ہمیں بھیجے جا رہے ہیں، جو ان سنگنلز کے ذریعے ہمارے ساتھ رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں