نئے آئی فون میں eSim بھی چلے گی، یہ eSim کیا ہوتی ہے؟ انتہائی اہم بات آپ بھی جانئے

نئے آئی فون میں eSim بھی چلے گی، یہ eSim کیا ہوتی ہے؟ انتہائی اہم بات آپ بھی جانئے

 امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی جانب سے حال ہی میں لانچ کئے جانے والے نئے آئی فونز میں بہت سے منفرد فیچرز ہیں لیکن ان میں سے ایک ایسا بھی جس نے صارفین کو تو بہت پرجوش کر دیا ہے مگر دوسری جانب حکومتوں کے لئے یہی فیچر پریشانی کا سبب بن گیا ہے۔

یہ نیا فیچر ای سم (eSim) ہے، یعنی اب آئی فون صارفین کو اپنے فون میں پلاسٹک سے بنا وہ ٹکڑا ڈالنے کی ضرورت نہیں ہو گی جسے ہم ’سم کارڈ‘ کے نام سے جانتے ہیں بلکہ ایک الیکٹرانک سم پہلے ہی فون کے سرکٹ بورڈ کا حصہ ہو گی۔ اس سے پہلے ہر کمپنی کے موبائل فون میں پلاسٹک کے ٹکڑے کی شکل میں بنی سم کو داخل کیا جاتا ہے لیکن ای سم کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ یہ باہر سے فون کے اندر داخل نہیں کی جاتی بلکہ فیکٹری میں جب فون تیار ہوتا ہے تو اسی وقت اس کے سرکٹ بورڈ کا حصہ بنادی جاتی ہے۔

مثال کے طور پر ایپل کے آئی فون میں یہ ہارڈ ویئر کا حصہ ہے اور اسے ایک سافٹ ویئر کے ذریعے ایکٹیویٹ کیا جاتا ہے۔ صارف چاہے نئے کنکشن کا آغاز کررہا ہو یا ایک کیریئر، یعنی ٹیلی کام کمپنی، سے دوسرے پر منتقل ہورہا ہو، دونوں صورتوں میں اسے کہیں جاکر سم کارڈ حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔ صارف کسی بھی ٹیلی کام کمپنی کو محض ایک کال کرے گا اور اسے ایکٹیویشن اپ ڈیٹ بھیج دی جائے گی، جو فون پر انسٹال ہوتے ہی نیا کیریئر اس کے فون پر ایکٹیویٹ ہوجائے گا۔

ای سم کی مدد سے صارفین کے لئے کیریئر سوئچ کرنا بہت آسان ہوجاتا ہے، یعنی وہ بغیر کسی قسم کی رجسٹریشن کے ایک ٹیلی کام کمپنی سے دوسری کی جانب منتقل ہو سکتے ہیں، اور سکیورٹی ادارے اسے ایک خطرناک معاملہ سمجھتے ہیں۔ سکیورٹی حلقوں کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کا غلط استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جب کسی صارف کو کیریئر تبدیل کرنے کے لئے حقیقی سم کی ضرورت نہیں ہوگی تو اسے کسی جگہ رجسٹریشن کروانے کی ضرورت بھی پیش نہیں آئے گی۔ اس طرح وہ کسی کو خبر کئے بغیر ایک نئے کیریئر اور نئی شناخت کا انتخاب کرسکتا ہے، جس کا مجرمانہ سرگرمیوں کے لئے باآسانی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ سوالات بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ اگر ای سم کو بیرون ملک تیاری کے دوران ہی کسی جاسوسی سافٹ ویئر سے پروگرام کردیا جائے تو اس کے نتائج کیا ہوں گے، اور اس کا سراغ کیسے لگایا جاسکے گا؟ اس سم پر موجود ڈیٹا کی سکیورٹی کے متعلق بھی اہم سوالات ہیں۔ اور سکیورٹی اداروں کے حوالے سے ایک اور بڑا سوال یہ ہے کہ بیرون ملک موجود مینوفیکچرر اس ای سم تک رسائی حاصل کرسکے گا یا نہیں؟ اگر غیر ملکی مینوفیکچرر کسی بھی صارف کی ای سم تک رسائی حاصل کر سکتا ہے تو یہ معاملہ ملکی سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی حساس ہو جاتا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں