سائنسدانوں کو حضرت داﺅد علیہ السلام کی ایسی چیز مل گئی کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

سائنسدانوں کو حضرت داﺅد علیہ السلام کی ایسی چیز مل گئی کہ پوری دنیا دنگ رہ گئی

حضرت داﺅد علیہ االسلام کا زمانہ ہزاروں سال قدیم کا ہے جس کا احوال ہمیں مذہبی کتب میں ملتا ہے، مگر ہر کوئی تو مذہب پر یقین نہیں رکھتا۔ جدید مغربی دنیا میں تو بے شمار ایسے لوگ ہیں جن کا عقیدہ سائنس ہے، یعنی اگر کسی بات کے سائنسی شواہد ہیں تب ہی اس کو مانیں گے۔ حسن اتفاق دیکھئے کہ تاریخ و آثار قدیمہ کے جدید علوم نے ایسے لوگوں کی تشفی کا ساماں بھی کر دیا ہے۔ اسرائیل میں ایک تاریخی مقام کی کھدائی کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے داﺅد علیہ السلام کے اُس ہزاروں سال قدیم شہر کے آثار دریافت کر لئے ہیں جس کا ذکر مذہبی کتابوں میں ملتا ہے۔

آثار قدیمہ کے ماہرین پروفیسر ابراہیم فوست اور ڈاکٹر یارساپر اسرائیل میں جودیہ کی پہاڑیوں میں تحقیق کر رہے تھے اور اس دوران تل ایتن کے مقام پر ایک تاریخی مقام کی کھدائی جاری تھی کہ جب ہزاروں سال قدیم شہر کے آثار دریافت ہو گئے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا یقین ہے کہ یہ حضرت داﺅد علیہ السلام کے زمانے میں بسائے گئے شہرکے آثار ہیں۔

اس نتیجے تک پہنچنے کے لئے ماہرین نے کئی دیگر شواہد کا بھی سہارا لیا، جن میں ایک اہم چیز پتھر کا وہ ٹکڑا ہے جو1933ءمیں تل دان کے پہاڑوں میں کھدائی کے دوران دریافت ہوا تھا۔اس پتھر پر لکھی قدیم تحریر میں بھی اسی مقام کو حضرت داﺅد علیہ السلام کا شہر بتایا گیا ہے جہاں اب قدیم آثار دریافت ہوئے ہیں۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ پتھر کے اس ٹکڑے پر ثبت علامات کا تعلق غالباً اس زبان سے ہے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے دور میں بولی جاتی تھی۔

تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے ملنے والے شواہد اور اب دریافت ہونے والے آثار کو ملا کر دیکھا جائے تو یہ بات واضح ہوتی ہے کہ یہی وہ مقام ہے جس کا مقدس کتب میں حضرت داﺅد علیہ السلام کے شہرکے طور پر ذکر کیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ لکھیں