کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات کی ایک شہزادی گھر سے فرار ہو گئی تھی تاہم اسے چند روز میں ہی پکڑ لیا گیا اور اماراتی کمانڈوز اسے واپس اپنے ملک لے گئے۔ اس شہزادی کو گھر سے بھاگنے میں ایک سابق فرانسیسی جاسوس نے مدد دی تھی جس نے اب اس واقعے کی حیران کن تفصیلات بیان کر دی ہیں۔ میل آن لائن کے مطابق اس سابق نیوی آفیسر ہروے جیبرٹ نے بتایا ہے کہ ”33سالہ شہزادی شیخہ لطیفہ مختوم نے میرے ساتھ مل کر7سال تک دبئی سے بھاگنے کی منصوبہ بندی کی۔ وہ مجھے میسجز میں بتاتی تھی کہ اس کے باپ نے اسے قید کر رکھا ہے جو امارات کا حکمران ہے۔ رواں سال فروری میں وہ امارات سے فرار ہوئی اور انڈیا پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی کہ اماراتی کمانڈوز نے اسے پکڑ لیا اور واپس لے گئے۔ اس کے بعد سے وہ دوبارہ منظرعام پر نہیں آئی۔میں، شیخہ لطیفہ اور ٹینا نامی خاتون اس کشتی میں سوار تھے اور بھارت پہنچنے کی کوشش کر رہے تھے۔ ہماری کشتی بھاری کے ساحل سے 30میل دور تھی جب ہمیں پکڑ لیا گیا اور ہماری سات سال کی منصوبہ بندی ناکام ہو گئی۔سمندر میں سفر کے دوران شہزادی نے کئی بار مجھ سے کہا تھا کہ ’میں گرفتار ہو کر واپس جانے کی بجائے مر جانے کو ترجیح دوں گی۔“
برطانوی نشریاتی ادارے پر نشر ہونے والی ڈاکومنٹری میں ہر وے جیبرٹ کا کہنا تھا کہ ”شہزادی نے مجھ سے 2011ءمیں پہلی بار رابطہ کیا تھا، جب اس نے ایک ملک میں میری گرفتاری اور وہاں سے فرار ہونے کی کہانی سنی۔ پہلی ای میل میں اس نے بتایا کہ ’میں انتہائی بدتر زندگی گزار رہی ہوں اور تمام عمر سے میرے ساتھ انتہائی ناروا سلوک کیا جا رہا ہے۔ پہلے تو مجھے اس پر اعتبار نہیں آیا لیکن پھر اس نے ایسے ثبوت دیئے کہ مجھے اس کی باتوں پر یقین آ گیا۔ اس کے بعد ہم ہفتے میں دو تین روز میسجز کے ذریعے بات کرتے تھے اور اس کے فرار ہونے کی منصوبہ بندی کرتے تھے لیکن اس میں پیش رفت 2014ءمیں ہوئی جب شیخہ لطیفہ برازیلی مارشل آرٹس ’کیپوئیرا‘ کی ماہر ٹینا جاﺅہیانن نامی خاتون سے ملی۔ ٹینا کو شیخہ لطیفہ کو کیپوئیرا سکھانے کے لیے محل میں نوکری پر رکھا گیا تھا۔ شیخہ لطیفہ نے ٹینا سے اپنے فرار کے متعلق بات کی اور مدد کی درخواست کی۔ وہ فوراً راضی ہو گئی۔ اس کے بعد ٹینا نے مجھ سے کئی ملاقاتیں کیں جن میں ہم نے شیخہ لطیفہ کے فرار کی منصوبہ بندی کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی۔
ٹینا اور لطیفہ نے سالہا سال لگا کر صبح سویرے باہر ناشتہ کرنے کے لیے جانے کا ایک معمول بنایا تھا تاکہ جس روز لطیفہ فرار ہو اس کے گارڈز اس کی غیرموجودگی پر شک نہ کریں۔ پھر ایک روز وہ دونوں اسی معمول کے مطابق ناشتہ کرنے گئیں۔ وہاں کپڑے بدلے اور ایک کار میں بیٹھ کر امارات سے اومان کے ساحلی علاقے میں پہنچ گئیں۔وہاں سے وہ جیٹ سکیز کے ذریعے سمندر میں اس جگہ پہنچیں جہاں میں کشتی لیے ان کا انتظار کر رہا تھا۔ ان کے کشتی میں سوار ہونے کے بعد ہم نے بھارت کے شہر گوا کے لیے سفر شروع کر دیا، جہاں پہنچ کر شیخہ لطیفہ نے امریکہ کی پرواز پکڑنی تھی اور وہاں سیاسی پناہ حاصل کرنی تھی۔ تاہم بھارت کے ساحل سے صرف 30میل کے فاصلے پر مسلح لوگوں نے ہماری کشتی کو گھیر لیا۔ انہوں نے ہماری آنکھوں پر سیاہ پٹیاں باندھ دیں اور ہم تینوں کو واپس متحدہ عرب امارات لے گئے، جہاں مجھے اور ٹینا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور قتل کی دھمکیاں دی گئیں۔انہوں نے 20گھنٹے تک ہم سے تفتیش کی اور جب شہزادی کے فرار کی کہانی عالمی میڈیا پر آئی تو انہوں نے ہم دونوں کو رہا کر دیا، کیونکہ اس کے بعد وہ ہماری گرفتاری کو خفیہ نہیں رکھ سکتے تھے۔شہزادی نے کشتی میں سفر کے دوران کئی عالمی نشریاتی اداروں کو اپنی کہانی بھیجی تھی تاہم اس کے منظرعام پر آنے میں وقت لگا۔