شہزادہ ولی عہد محمد بن سلمان کی سعودی عرب کو جدید دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوششوں کے پیش نظر کچھ ایسی معاشرتی تبدیلیاں کی گئی ہیں جن کا چند سال قبل سعودی عرب میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ ان میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت دینا، ملک میں کنسرٹس کا انعقاد و دیگر شامل ہیں۔ اب ایسی ہی ایک اور پابندی اٹھا لی گئی ہے۔ مڈل ایسٹ مانیٹر کے مطابق سعودی عرب کے تعلیمی اداروں میں فلسفہ پڑھانے پر بھی پابندی عائد تھی جو اب اٹھا لی گئی ہے اور سعودی و برطانوی ماہرین تعلیم نے ملک کے سکینڈری سکولز کے سلیبس میں فلسفے کا مضمون شامل کرنے کی تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اس پابندی کے خاتمے کا اعلان سعودی وزیرتعلیم احمد العیسیٰ کی طرف سے گزشتہ ہفتے ہوئے والی انٹرنیشنل کانفرنس میں کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ سعودی عرب میں فلسفے کی تعلیم پر ایک دہائی قبل پابندی عائد کی گئی تھی۔جس کی وجہ یہ تھی کہ ملک کے متعدد معتبر علماءکرام نے اس کے خلاف فتاویٰ جاری کیے تھے۔ سعودی عرب کے بہت بڑے عالم دین شیخ عبدالعزیز بن باز نے بھی اس کے خلاف فتویٰ دیا تھا جو سعودی شہریوں اور شاہی خاندان کے لیے انتہائی معتبر شخصیت تھے۔چنانچہ تب سے فلسفے کا مضمون سلیبس سے ختم کر دیا گیا تھا۔