سائنسدانوں نے ایک ’قیامت کی گھڑی‘ وضع کر رکھی ہے جو بنیادی طور پر ایسا ڈیزائن ہے جو قیامت برپا ہونے میں باقی رہ جانے والے وقت کی نشاندہی کرتا ہے۔ اس گھڑی کے مطابق شمالی کوریا کے ایٹمی طاقت بننے، امریکہ کے ساتھ اس کی کشیدگی بڑھنے اور روس میں ولادی میر پیوٹن کے صدر بننے جیسے عالمی واقعات کے بعد حالیہ سالوں میں یہ گھڑی تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور قیامت کا وقت کم سے کم تر ہوتا جا رہا ہے۔ آج ایک بار پھر سائنسدانوں اور ماہرین کا بورڈ بیٹھنے والا ہے جو گھڑی کے نئے وقت کا تعین کرے گا۔ ایک ماہر نے پیش گوئی کی ہے کہ آج ماہرین اس گھڑی کو90سیکنڈ پر لے آئیں گے جس کا مطلب ہے کہ قیامت برپا ہونے میں صرف 90سیکنڈ کاوقت باقی رہ جائے گا۔
بروس بلیئر نامی اس ماہر نے اپنی پیش گوئی کی وجوہات میں مختلف ممالک کی باہمی کشیدگیوں، ایٹمی جنگ کے بڑھتے خطرات اور شدید موسمی تبدیلیوں وغیرہ کو شامل کیا ہے۔بروس بلیئر کا کہنا تھا کہ ”ان دنوں ایٹمی ہتھیاراستعمال کیے جانے کا خطرہ اتنا ہی زیادہ ہے جتنا سرد جنگ کے زمانے میں تھا۔ اب اس میں ایٹمی ہتھیار دہشت گردوں کے ہاتھ لگنے اور استعمال کیے جانے کے خطرے کا بھی اضافہ ہو چکا ہے۔“ رپورٹ کے مطابق سائنسدان اور ماہرین آج یونیورسل ٹائم کے مطابق سہ پہر تین بجے ایک لائیو پریس کانفرنس کریں گے جس میں قیامت کی گھڑی کے نئے وقت کا اعلان کیا جائے گا۔