پاور ڈویژن نے آئندہ موسم گرما میں بجلی بحران کو کم سے کم کرنے کیلئے پاور پلانٹس اور ریفائنریوں کو فرنس آئل کو زیادہ سے زیادہ ذخیرہ کرنے کی ہدایت کردی ، واضح رہے کہ نیپرا نے سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی ( سی پی پی اے )سے مہنگے فرنس آئل سے بجلی پیداکرنے کی وضاحت بھی مانگ رکھی ہے جس کا تاحال سی پی پی اے نے نیپر ا کو جواب نہیں دیا کیونکہ اتھارٹی نے واضح کیا تھا کہ اگر سی پی پی اے نے فرنس آئل سے مہنگی بجلی پید اکرنے کاجواز پیش نہ کیا تو اتھارٹی دسمبر اور جنوری کیلئے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز میں دیا گیا فیصلہ واپس لے لے گی۔
پاور ڈویژن کی درخواست پر حال ہی میں ملک بھر کی 6 ریفائنریوں کا مرحلہ وار شٹ ڈائون بھی روک دیا گیاہے تاکہ ان ریفائنریوں کی بندش سے مقامی فرنس آئل کی پیداوار متاثر نہ ہو۔ واضح رہے کہ فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس کے پاس 12لاکھ میٹرک ٹن ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے جبکہ حکومتی آئل مارکیٹنگ کمپنی پی ایس او کے پاس بھی 4 لاکھ میٹرک ٹن فرنس آئل ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
اخباری ذرائع کے مطابق ملک بھر میں بجلی کی کل 33ہزار میگاواٹ پیداوار میں 54فیصد فرنس آئل اور درآمدی آر ایل این جی کا حصہ ہے۔ پاور ڈویژن کے حکام کے مطابق فرنس آئل سے چلنے والے ان پاور پلانٹس کے ساتھ معاہدوں کی وجہ سے بجلی نہ پیداکرنے کے باوجود روزانہ 8ارب روپے کیپسٹی پیمنٹ کی مد میں ادائیگی کی جاتی ہے جو پاور ڈویژن کے لیے ایک مسئلہ ہے۔