ہوائی جہاز بنانے والی کمپنی ایئر بس نے چین کے ساتھ 300 طیاروں کی فروخت کا ایک معاہدہ کیا ہے جس کا تخمینہ دسیوں ارب ڈالر لگایا جا رہا ہے۔اے 320 اور اے 350 طیاروں کی فروخت کا یہ معاہدہ چینی صدر شی جن پنگ کے پیرس کے دورے کے دوران کیا گیا۔ یہ آرڈر صدر شی کے یورپ کے دورہ کے دوران متعدد معاہدوں میں سے ایک ہے۔ادھر ایئر بس کا مقابلہ کرنے والی امریکی طیارہ ساز کمپنی بوئنگ دو طیاروں کے گرنے کے بعد عارضی طور پر اپنے جدید ترین بوئنگ 737 میکس طیاروں کو گرانڈ کرنا پڑا۔
ایئر بس نے ایک بیان میں بتایا کہ انھوں نے چائنا ایویئشن سپلائیز ہولڈنگ کمپنی کے ساتھ جو معاہدہ کیا ہے اس میں چینی ایئر لائنز کی 290 اے 320 اور دس اے 350 طیاروں کی خرید شامل ہے۔اطلاعات کے مطابق اس ڈیل کی مالیت 30 ارب یوروز ہے۔ایئر بس کے کمرشل طیاروں کے صدر گولام فوئری نے ایک بیان میں کہا کہ ہم اپنے بہترین طیاروں سے چین میں شہری ہوابازی کو فروغ دینے پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔گولام فوئری اپریل میں ایئر بس کے چیف ایگزیکٹیو بننے والے ہیں۔ چین میں ہمارا بڑھتا ہوا کاروبار ہمارے چینی مارکیٹ میں اعتماد کی عکاسی کرتا ہے۔یہ معاہدہ بوئنگ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے۔ بوئنگ کے جدید اور نئے طیارے بوئنگ 737 میکس کے دو حادثوں کے بعد ایک عالمی ردِ عمل سامنے آیا اور متعدد ممالک نے ان طیاروں پر پابندی لگا دی۔اس سے پہلے اٹلی نے چین کے ساتھ اس کی نئی شاہراہ ریشم کا حصہ بننے کے لیے معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اٹلی جی 7 کا پہلا ملک ہے جو چین کے متنازعہ ‘بیلٹ اینڈ روڈ سرمایہ کاری پروگرام’ کا حصہ بنا ہے۔تاہم امریکہ اور متعدد یورپی ممالک نے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے