جی نہیں لگتا کتابوں میں کتابیں کیا کریں
کیا پڑھیں پڑھ کر بجھی بے نور سطریں کیا کریں
کچھ عجب حالت ہے اے دل کچھ سمجھ آتا نہیں
سو رہیں گھرجاکے یا گلیوں میں گھومیں کیا کریں
واسطہ پتھر سے پڑ جائےجہاں سوچوں وہاں
کیا کریں زورِ بیاں قلمیں دواتیں کیا کریں
ایسی یخ بستہ ہوا میں کونپلیں پھوٹیں گی کیا؟
بارشوں کی آرزو بے برگ شاخیں کیا کریں
ہو گئی دلدل زمیں دھنستے ہی رہ جاتے ہیں یاں
کیا کریں محکم بنائیں سرخ اینٹیں کیا کریں
شام ڈھلتے ہی یہ عالم ہے تو کیا جانے بشیرؔ
حال اپنا صبح تک بے ربط نبضیں کیا کریں
(بشیر احمد بشیرؔ)