فوزیہ وحید
اوسلو
پاک ہے وہ ذات جو اپنے محبوب بندے ﷺ کو رات کو مسجد حرام سے مسجد اقصی تک لے کرگئی۔ جس کے گردونواح کو ہم نے مقدس بنا دیا ہے اس لئے اس (بندہ کامل) کو ہم اپنی نشانیاں دکھائیں۔ بے شک وہ (اللہ تعالیٰ) خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ رجب کی ستائیویں شب ہجرت سے پانچ سال قبل اللہ تعالیٰ نے پیارے نبیؐ کو معراب کا شرف عطا کیا ۔
منقول ہے کہ اس دن کفاار نے نبیؐ کو بہت زیادہ تنگ کیا تو آپ ؐ اپنی بہن اُم ہانی کے گھر تشریف لے گئے اور آرام فرمانے لگے اُدھر جبرائیل ؑ پچاس ہزار فرشتوں کی بارات لے کر براق کے ہمراہ نبیﷺ کی خدمت ممیں حاذر ہوئے اور عرض کی ، اے اللہ کے رسولؐ ! آپ کا رب آ سے ملاقات چاہتا ہے۔ چنانچہ سفر کی تیاریاں شروع ہوئیں ۔ قران مجید میں ارشاد ہے ، پاک ہے وہ ذات جو لے گئی ۔ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے اس لئے معراج نبیﷺ کا علام بیداری میں کرنے کا نکار عظمت مصطفیﷺ کا ہی انکار نہیں بلکہ قدرت الٰہی کا انکار ہے۔آپؐ براق پر جبرائیل ؑ کے ہمراہ مسجد حرام سے گزرے تو وہاں آپ کے سینے اور پیٹ کے تمام اعضا ء کو آب زم زم سے دھویا پھر ایک سونے کا طشت لایا گیا جس میں سونے کا پیالہ تھا جو حکمت اور ایمان سے پُر تھا ، اس سے آپؐ کی رگوں اور سینوں کو پر کر دیا گیا اور سینہ بارک سی دیا گیا۔
پھر آپؐ مسجد حرام سے مسجد اقصٰی کی طرف روانہ ہو گئے براق کی تیز رفتاری کا یہ عالم تھا کہ جہاں تک نظر کی حد تھی وہاں وہ قدم رکھتا تھا ۔مسجد اقصیٰ میں آپؐ نے انبیائے کرام کی نماز کی امامت فرمائی ۔مسجد اقصٰی سے آپؐ کا معراج کا سفر شروع ہوا۔ آپؐ نے ساتوں آسمانوں پر مختلف انبیائے کرام ؑ سے ملاقات کی۔ آپؐ کو جنت اور دوزخ کے مقامات دکھائے گئے ۔ خاص طور پر حوض کوثر دکھائی گئی۔ سب فرشتوں نے مسکرا کر آپؐ کا استقبال کیا ماسوائے دوزخ کے پہے دار فرشتے جو کہ انتہائی سنجیدہ تھے۔ جب نبیؐ سدرۃ المنتحٰی پہنچے تو آپﷺ کے ہمراہ کوئی نہیں تھا۔ آپؐ کو اللہ سے شرف ملاقات حاصل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے نبیؐ کو سورۃ البقرہ کی آخری دو آیات سنائیں اور نبیؐ پر پچاس نمازیں فرض کیں۔ واپسی پر رسول کریم ﷺ کا گزر جب حضرت موسٰی ؑ کے پاس سے ہو اتو جب اُن ؑ سے رسول اللہ نے پچاس نمازوں کا ذکر کیا تو موسٰیؑ نے فرمایا کہ آپؐ کی امت پچاس نمازیں نہیں پڑھ سکتی ۔ آپﷺ اپنے رب کا پاس لوٹ گئے اور تخضیف کی درخواست کی۔ آپؐ نے حضرت موسیؑ کے مشورے پر بارہا تخفیف کی درخواست کی تونمازوں کی تعداد پانچ رہ گئی۔
واقعہ معراج کی تصدیق سب سے پہلے حضرت ابوبکرؓ نے کی جس کی وجہ سے انھیں صدیق کے لقب سے نوازا گیا۔