صوفیائے کرام سے وابستگی مسلمانوں کو گمراہی سے بچاتی ہے
سیالکوٹ( خصوصی نامہ نگار)تعلیماتِ تصوف کا اصل مقصد انسان کو خدا شناس بنانا ہے ۔ حضرت پیر سید توحید شاہ کوہاٹی رحمۃ اللہ علیہ نے ذکر اللہ سے ہزاروں انسانوں کو معرفتِ الہٰی کے جام پلائے ۔آج بھی صدائے اللہ ہو علاقہ بھر میں گونج رہی ہے ۔حضرت پیر سید توحید شاہ کوہاٹی رحمۃ اللہ علیہ نے فروغِ عشقِ رسالت ﷺ کا فریضہ سر انجام دیتے ہوئے عقیدۂ تحفظ ناموسِ رسالت ﷺ کا دفاع کیا ۔آپ کی زندگی کا مشن ہی عشقِ مصطفےٰ ﷺ میں جینا اور مرنا تھا ۔دن رات ذکر اللہ میں مشغول رہ کر بارگاہ ربانی میں اعلیٰ مقام حاصل کیا۔ آج دنیا کے فتنوں سے نجات اور ملک و ملت کے استحکام کے لئے حضرت زندہ پیر تاجدار گھمکول شریف ،حضرت پیر سید توحید شاہ کوہاٹی رحمۃ اللہ علیہ سمیت صوفیائے اسلام کے روشن کردار کو اپنا نے کی ضرورت ہے ۔اولیاء اللہ نے اصلاح انسانیت کا فریضہ سر انجام دیا۔ مرشدِ کامل کی صحبت انسان کو بے مثال بنا دیتی ہے ۔حضرت زندہ پیر رحمۃ اللہ علیہ نے گھمکول شریف میں بیٹھ کر دنیا میں غلبۂ اسلام کی تحریک چلائی ۔صوفیاء کرام سے وابستگی مسلمان کو گمراہی سے بچاتی ہے ۔ ان خیالات کااظہارمرکزی ناظم اعلیٰ تحریک اویسیہ پاکستان علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی سجادہ نشین مرکز اویسیاں نارووال نے آستانہ عالیہ توحید آباد شریف میں حضرت پیر سید توحید شاہ کوہاٹی رحمۃ اللہ علیہ کے سالانہ عرس مبارک کی افتتاحی نشست میں جمعۃ المبارک کے عظیم الشان اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ عرس مبارک کی صدارت سجادہ نشین آستانہ عالیہ توحید آباد شریف پیر سید فرخ شاہ نے فرمائی جبکہ صاحبزادہ پیر سید حافظ ہارون شاہ،پیر سید وحید شاہ نے نگرانی فرمائی ۔علامہ پیر محمد تبسم بشیر اویسی نے کہا کہ بزرگان دین کے عرس امن و سلامتی کے علمبردار ہوتے ہیں۔عرس مبارک کی روحانی تقریبات میں عقیدۂ توحید ،محبت رسول و تحفظ ناموس رسالت ، احترام صحابہ،مودت اہلبیت اور انسانیت میں امن و محبت کو فروغ دیا جاتا ہے ۔ اس موقعہ پرہزاروں عقدتمندان توحید آباد شریف نے شرکت کی ۔