بحوالہ انجیل مقدس منی کی انجیل 27با ایسٹر

بحوالہ انجیل مقدس منی کی انجیل 27با ایسٹر
عید قیامت المسیح”
بتاریخ 21 اپریل 2019 بروز اتوار
مرتبہ و حوالہ جات
شازیہ مسعود لاہور

ایسٹر مسیحت کا ایک بنیادی جز ہے، ایسٹر کی تعریف کچھ اس طرح سے ہے کہ یہ عید لوگوں کو خداوند سے روحانی چور پر ملانے کی ذریعہ ہے۔ ایسٹر چالیس روزوں کے بعد آتا ہے اس مہینے میں بہت زیادہ کثرت سے عبادت کی جاتی ہے اور لوگ بھوک پیاس برداشت کرتے ہیں اور سارا دن عبادت کرے میں گزارتے ہیں۔
اس ایسٹر کے مہینے میں Jesus Christ یسوع مسیح نے اپنی جان گناہ گاروں کے لیے صلیب پر دی اور لوگوں کو جو گناہ کے سائے میں زندگی گزار رہے تھے ان کو روشنی میں لے کر آئے گناہ سے آزاد کروایا۔
ایسٹر حضرت آدم اور اماں حوا کے گناہ کو مٹائے جانے کی یاد میں بھی منایا جاتا ہے کیونکہ اس دن اس گناہ کو مٹایا گیا جس کی وجہ سے لوگ خدا سے دور تھے کیونکہ یسوع مسیح وہ واحد ہستی ہیں جنہوں ن صلیب پر اپنی جان دی اور وہ ہر طرح کے گناہ سے پاک تھے اور اب بھی ہیں اور ایسٹر اس لیے منایا جاتا ہے کہ ہمیں ہمارے بندھنوں اور مصیبت بھری زندگی سے نجات ملی ہے۔
ہر مسیحی شخص کا ایمان ہے کہ یسوع مسیح JESUS CHRIST میرے لیے مرا ہے اور میرے لیے دوبارہ زندہ ہوا ہے۔
ایسٹر منانے کی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں:
رومی دورحکومت میں سب سے خطرناک سزا صلیب پر دی جاتی تھی اور یسوع مسیح ایک کامل انسان اور خدا کے نبی تھے اور انھوں نے پوری دنیا کے انسانوں کو گناہوں سے بچانے کے لیے پہلے تو انھیں دین کی قلم دی تھی مگر اس کے باوجود لوگ پھر بھی خدا سے دور ہو رہے تھے تو ایک ایسی قربانی کی ضرورت تھی جس کی وجہ سے تمام کائنات کے لوگوں کو بچایا جا سکے۔
کیونکہ شریعت کے مطابق ہر انسان اپنے گناہوں کی معافی کے لیے یا تو بکرا ،مینڈھا یا بچھڑا دیا کرتا تھا مگر اب ایک بے عیب قربانی کی ضرورت تھی جو کہ تمام جہاں کے گناہوں کو مٹائے۔
اس لیے یوع مسیح نے اپنی جان کائنات کے گناہوں کو مٹانے کے لیے دی تھی۔
کانٹوں کا تاج ان کے سر پر رکھا ، رومی حکومت کی سزا کے مطابق 39 کوڑے ان کی پشت پر برسائے گئے اور اس کے بعد ان کو صلیب پر لٹکا دیا گیا اور وہ تقریبا 3.5گھنٹے صلیب پر رہے ااور اس دوران میں انھوں نے سات صلیبی کلمات کہے جن کو صلیبی کلماجات بھی کہا جاتا ہے۔
اس طرح سے مسیحت میں سات کلمے ہیں جو کہ عبادت سے 3دن قبل باجماعت ادا کیے جاتے ہیں۔
اس واقعے کے بعد یسوع مسیح کو قبر میں رکھا گیا اور وہ ریسرے دن صبح سویرے مردوں میں سے جی اٹھے تھے اور ان کے جی اٹھنے کی خوشی میں ایسٹر منایا جاتا ہے۔ مُردے اور اس دوران میں جتنے دن وہ قبر میں رہے اُس وقت کے مُردے جو اپنی قبروں میں تھے وہ بھی زندہ ہو کر باہر آئے اور انھوں نے بھی اللہ کے نبی کو دیکھا اور اس کاچرچا پوری دنیا میں کیا گیااور آخر میں چالیس دن اس زمین پر رہنے کے بعد آسمان پر اٹھائے گئے اور جہاں سے وہ پھر آئے گے اور زندہ اور مردوں کو ہدایت کر گئے کہ اس بات پر ایمان رکھے ہوئے ہیں کہ مسیحی ایسٹر کی خوشیوں میں شریک ہوتے ہیں۔
نوٹ۔۔۔یہ تحریر عیسائی مذہب کے حوالے سے شائع ہوئی ہے۔ اس کے ساتھ سائٹ کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں