فوزیہ وحید اوسلو
شب برآت بڑی رحمتوں برکتون عظمتوں والی اہمیت سب سے ذیادہ مبارک رات ہے۔اس رات میں آئندہ ہونے والے واقعات کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔شب برآت کی اہمیت کے بارے میں دس صحابہ رضوان اللہ علئیہم سے مروی روایات میں نی کریم ﷺ نے اس رات کی جو خصوصیات بیان فرمائی ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے بعض دنوں کو بعض دنوں پر فضیلت دی ہے جمعہ مبارک کوتمام ایّام پر ، ماہ رمضان کو تمام مہینوں پر اور تمام راتوں میں لیلۃالقدر کی رات کو فضیلت حاصل ہے۔احادیث مبارکہ سے اس با برکت رات کی جو خصوصیت اور فضیلت ثابت ہے اس سے مسلمانوں میں اس رات میں کثرت عبادت اطاعت و اثبات کا ذوق و شوق پیدا کرنے کی ترغیب ملتی ہے۔
احادیثمبارکہ میں شعبان النصفیعنی شعبان کی پندرھویں رات کو شب برآت قرار دیا گیا ہے۔ اس رات کو برآت سے اس لیے تعبیر کیا جاتا ہے کہ اس رات میں اللہ تعالیٰ مسلمان کو عبادت کی وجہ سے د اپنی رحمت کے ساتھ دوزخ کے عذاب سے چھٹکارہ دلا دیتا ہے۔
حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا عائشہ کیا تم جانتی ہو کہ شعبان کی پندرھویں رات میں کیا ہوتا ہے؟
میں نے عرض کیا یا رسواللہ آپ فرمائیے کیا ہوتا ہے؟
ارشاد کیا آئندہ سال میں جتنے پیدا ہونے والے ہوتے ہیں وہ سب کے سب اس شب میں لکھ دیے جاتے ہیں۔اور جتنے اس سال میں مرنے والے ہوتے ہیں وہ بھی لکھ دیے جاتے ہیں۔اس شب میں لوگوں کے اعمال اٹھائے جاتے ہیں اور لوگوں کا رزق مقرر کیا جاتا ہے۔
ایک روائیت کے مطابق حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا کہ رسواللہ علیہ و آلہٰ وسلم فرماتے ہیں کہ اے لوگوں جب شعبان کی پندرھویں رات ہو تو اس شب میں قیام کیا کرو اور دن میں روزہ رکھا کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ شعبان کی رات طلوع آفتاب کے وقت آسمان پر
نزول فرماتا ہے۔
اس لیے یہ رات عبادت کی رات اور اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کی رات ہے۔