فوزیہ وحید اوسلو
ادبی مزاح
شیخ صاحب اپنے شہ زور ٹرک پر بیٹھ کر شہر کے چوک پہ پہنچے اور لگے وہاں بیٹھے مزدوروں کو آواز لگانے ۔۔
کون کون جانا چاہتا ھے میرے ساتھ مزدوری پر 2 2 سو روپے دیہاڑ ی دوں گا ۔۔۔
پہلے پہل تو شیخ صاحب پر لوگ خوب ہنسے پھر اسے سمجھانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوے کہ جناب والا ۔۔
آج کل مزدور کی دیہاڑ ی پانچ سو سے کم نہیں ھے ۔
کیوں آپ ظلم کرنے پر تلے ہوے ہیں ۔۔کوئی نہیں جائے گا آپ کے ساتھ نا بنوائیے اپنا مذاق ۔۔۔
شیخ صاحب اپنے موقف پہ ڈٹے اور مزدوروں کو اپنے ساتھ چلنے کی دعوت دیتے رہے
شور کم ہوا اور بہت سے مزدور اپنی جگہ پہ جا بیٹھے تو تین ناتواں بزرگ مزدور جن کے چہروں سے ہی تنگدستی
اور مجبوری آیاں تھی ۔۔
گاڑ ی میں آ کر بیٹھ گئے ۔۔اور بولے چلئے شیخ صاحب ہم کرتے ہیں مزدوری اس بے روزگاری سے تو بہتر ھے ۔چلو آپ کے پاس مزدوری کر کے کچھ دال روٹی گھر والوں کے لئے بنا لیں ۔۔
شیخ صاحب نے ان تینوں کو یوٹیلیٹی سٹور لے جا کر بیس کلو آٹا پانچ کلو چینی پانچ کلو گھی لے کر دیا اور تینوں کی ہتھیلی پہ پانچ پانچ سو رکھے .
اور کہا جائیں آپ کا بس اتنا ہی کام تھا ۔۔
آپ لوگ اپنے اپنے گھروں کو جا سکتے ہیں ۔۔
دوسرے دن پھر شیخ صاحب اپنا شہ زور ٹرک لے کر اسی جگہ پہنچے اور آواز دی ۔۔کون کون جانا چاہتا ھے میرے ساتھ مزدوری پر ؟؟؟
مزدور تو گویا تیار ہی بیٹھے تھے ایک دوسرے سے پہلے ٹرک پہ چڑنے کے لئے لڑتے جھگڑتے سب ٹرک پہ سوار هو گئے ۔۔
سنا ھے شیخ صاحب نے سب سے مغرب تک کام کرا کر پورے دو دو سو روپے دے کر چھٹی دی تھی ۔۔۔