محبت کے معنی کو بہت محدود اور درجہ تنگ کر دیا گیا ہے جو کہ ناجائز عشق سے لے کر غیر کی چاہت پر ختم ہو جاتی ہے۔ جس میں عاشق اور محبوب کے کوئی اور تصور موجود ہی نہیں ہے محبت تو وہ ہے جو اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے کرتا ہے، 70 ماؤں سے زیادہ۔۔۔۔۔۔کیا جس نے ہمیں پیدا کیا وہ ہمیں دکھ، تکلیف، رنج و الم اور آنسوؤں میں دیکھ سکتا ہے؟ کیا وہ ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ قریب نہیں ہے؟ وہ رب کریم کیسے اپنے بندوں کو غم میں گھولتا دیکھ سکتا ہے۔ محبت تو وہ ہے جو رب رحمن و رحیم ہم سب سے کرتا ہے باوجود اس کے ہم اس پاک ذات سے منہ موڑکر چلے جاتے ہیں۔ اپنی دنیا میں اپنی من مانی کرتے ہیں، اس کے احکام نظر انداز کرتے ہوئے ہم گمرائیوں کی وادیوں اور گناہوں کی پستی میں ڈوب جاتے ہیں